hamare masayel

غیر مسلم کے لئے دعائے مغفرت جائز نہیں

(سلسلہ نمبر: 367)

غیر مسلم کے لئے دعائے مغفرت جائز نہیں

سوال: کسی غیر مسلم کے انتقال پر RIP کہنا شرعاً کیسا ہے؟ برائے کرم مدلل جواب مرحمت فرمائیں۔

المستفتی: یکے از ممبران ترجمان ملک وملت۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

RIP کا فل فارم ہے: Rest in Peace، جس کا مطلب ہے امن چین اور سکون (جنت) میں آرام کرو، دوسرے لفظوں میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ کفر وشرک پر موت کی وجہ سے جو عذاب ہونے والا ہے اللہ اس سے تمہاری حفاظت فرمائے، حالانکہ کفر وشرک کی حالت میں یقینی طور پر مرنے والوں کے لئے مغفرت کی دعا کرنے سے قرآن شریف میں صاف صاف منع کیا گیا کہ نبی اور اہل ایمان کے لئے جائز نہیں کہ مشرکین کے لئے دعائے مغفرت کریں گرچہ وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں، اسی طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں بیان کیا گیا ہے کہ انہوں نے باپ کے ساتھ وعدہ کی وجہ سے مغفرت کی دعا کی؛ لیکن جب معلوم ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے (کفر پر موت ہوئی ہے) تو دعائے مغفرت سے رک گئے.

اس لئے کفار ومشرکین کی موت پر RIP کہنا یا ان کے لئے دوسرے کسی بھی جملہ کے ذریعہ دعائے مغفرت کرنا شرعاً جائز نہیں، اگر کسی نے ناجانکاری میں ایسا کر لیا ہے تو توبہ واستغفار کرنا چاہئے۔

الدلائل

 قَالَ اللهُ تعالى: ﴿مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَن يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَىٰ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلَّا عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِّلَّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ ۚ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ﴾ (التوبة: 113، 114).

عن أبي هريرة ، قال : قال رسول الله ﷺ: ” استأذنت ربي أن أستغفر لأمي، فلم يأذن لي، واستأذنته أن أزور قبرها، فأذن لي “. (صحيح مسلم: الْجَنَائِز/ اسْتِئْذَانُ النَّبِيِّ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي زِيَارَةِ قَبْرِ أُمِّهِ، الرقم: 976).

قال – رحمه الله -: (وشرطها) أي شرط الصلاة عليه (إسلام الميت وطهارته) أما الإسلام فلقوله تعالى: ﴿ولا تصل على أحد منهم مات أبدا﴾ [التوبة: 84] يعني المنافقين، وهم الكفرة؛ ولأنها شفاعة للميت إكراما له وطلبا للمغفرة، والكافر لا تنفعه الشفاعة، ولا يستحق الإكرام. (تبيين الحقائق: 1/ 239).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

22- 10- 1441ھ 15- 6- 2020م الاثنین.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply