hamare masayel

قربانی میں گوشت کھانے کے لئے حصہ لینا، قربانى كے مسائل

(سلسلہ نمبر: 426)

قربانی میں گوشت کھانے کے لئے حصہ لینا

سوال: ہمارے یہاں گاؤں میں دو شخص ایسا کرتے تھے دونوں آدھے آدھے پیسے جمع کر کے ایک حصہ لیتے تھے اور دونوں گوشت تقسیم کرلیتے تھے۔ ان دونوں میں سے تو کسی نے ایک کی بھی قربانی نہیں ہوئی۔ لیکن جو دوسرے شرکاء ہیں کیا انکی بھی قربانی نہیں ہوئی؟ رہنمائی فرمائیں۔

 المستفتی: عبد الرحمن قاسمی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

قربانی کے بڑے جانور میں ایک یا ایک سے زائد لوگ صرف گوشت کھانے کے ارادے سے شرکت کریں، واجب یا نفلی قربانی کی نیت نہ ہو تو بقیہ لوگوں کی قربانی بھی صحیح نہیں ہوگی، اس لئے بڑے جانور میں اگر کئی لوگ شریک ہوں تو ایک دوسرے کی نیت معلوم کرلینی چاہئے۔

الدلائل

وإن كان شريكالستة نصرانيا أو مريدا اللحم لم يجز عن واحد) منهم لأن الإراقة لا تتجزأ هداية لما مر. (الدر مع الرد: 6/ 326).

وإن كان شريك الستة نصرانيا ومريد اللحم لم تجز عن واحد منهم، ووجه الفرق أن البقر تجوز عن سبعة بشرط قصد الكل القربة. (البحر الرائق: 8/ 202).

وفي التنوير وإن كان شريك الستة نصرانيا أو مريد اللحم لم يجز عن واحد منهم. (مجمع الانهر: 2/ 521).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

10- 12- 1441ھ 1- 8- 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply