قسط پر گاڑی خریدنا
سوال: قسط پر گاڑی خریدنا جائز ہے یا نہیں؟
المستفتی محمد اصفر چورسنڈ جون پور۔
الجواب باسم الملهم للصدق والصواب:
قسط پر گاڑی خریدتے وقت اگر یہ طے ہو کہ قسط اتنے دنوں میں جمع کر دینی ہے اور اگر کچھ تاخیر ہوگئی تو الگ سے کچھ ادا نہیں کرنا ہوگا خواہ ادھار قیمت نقد قیمت سے زیادہ ہو، تو جائز ہے اور اگر تاخیر کی صورت مزید ادا کرنا پڑے تو ناجائز ہے. اس لئے قسط کا معاملہ کرتے وقت جتنے دنوں میں ادائیگی کی امید ہو اس سے زیادہ وقت لینا چاہئے تاکہ وقت سے پہلے قسط ادا ہوجائے اور معاملہ فاسد ہونے سے بچ جائے۔
الدلائل
البیع مع تأجیل الثمن وتقسیطہ صحیح. (شرح المجلة 1/124، رقم المادة: 245).
نهی رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم عن بیعتین في بیعة، وقد فسر بعض أهل العلم قالوا: بیعتین في بیعة أن یقول أبیعک هذا الثوب بنقدٍ بعشرة، وبنسیئة بعشرین لا یفارقه علی أحد البیعین، فإذا فارقه علی أحدهما، فلابأس إذا کانت العقدة علی واحد منهما۔ (ترمذي شریف۱/۲۳۳).
وإذا عقد العقد علی أنه إلی أجل کذا بکذا، أوبالنقد بکذا، أوقال إلی أشهر بکذا، أو إلی شهرین بکذا، فهو فاسد؛ لأنه لم یعاطه علی ثمن معلوم-وهذا إذا افترقا علی هذا فإن کان یتراضیان بینهما و لم یتفرقا حتی قاطعه علی ثمن معلوم وإنما العقد علیه فهو جائز؛ لأنهما ماافترقا إلا بعد تمام شرط صحة العقد. (مبسوط سرخسي، دارالکتب العلمیة بیروت 13/8)
رجل باع علی أنه بالنقد بکذا وبالنسیئة بکذا، وإلی شهر بکذا، وإلی شهرین بکذا لم یجز کذا في الخلاصة. (هندیة، کتاب البیوع، الباب العاشر في الشروط التي تفسد البیع والتي لاتفسدة، زکریا قدیم 3/136، جدید 3/137).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 25 – 9 – 1439ھ 10 – 6 – 2018 م الأحد
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.