ڈرائی کلین

كيا ڈرائی کلین کے ذریعے کپڑے پاک ہوجاتے ہیں؟ طہارت كے نئےمسائل

  • Post author:
  • Post category:طہارت
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:January 13, 2023
  • Reading time:1 mins read

 كيا ڈرائی کلین کے ذریعے کپڑے پاک ہوجاتے ہیں؟

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔

اونی، ریشمی یا اس کے علاوہ بعض دوسرے کپڑے پانی سے دھونے کی وجہ سے خراب ہوجاتے ہیں، اس لیے ایسے کپڑوں کے میل، کچیل، گندگی اور نجاست کو بھاپ کے ذریعے زائل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس میں پانی کا استعمال بہت کم یا بالکل نہیں ہوتا ہے، اور اس کی جگہ بعض کیمیاوی مادے استعمال کیے جاتے ہیں۔

اور یہ بات گزر چکی ہے کہ نجاست کو زائل کرنے کے لیے پانی کا استعمال ضروری نہیں ہے بلکہ ہر اس ذریعے سے نجاست ختم کی جاسکتی ہے جس سے اس کا رنگ و بو وغیرہ زائل ہوجائے، چنانچہ ایک حدیث میں ہے :

كَانَتِ الْكِلَابُ تَبُولُ، وَتُقْبِلُ وَتُدْبِرُ فِي الْمَسْجِدِ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَكُونُوا يَرُشُّونَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ.(صحیح البخاري: 174، سنن أبي داود: 382)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مسجد نبوی میں کتے آتے جاتے اور پیشاب کردیتے تھے مگر اس پر پانی نہیں بہایا جاتا تھا ۔

اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منی کے بارے میں منقول ہے:

كنت أفركه من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم (صحيح مسلم: 288)

میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے کھرچ دیتی تھی۔

 اور حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ:

عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَتْ: قُلْتُ لِأُمِّ سَلَمَةَ: إِنِّي امْرَأَةٌ أُطِيلُ ذَيْلِي وَأَمْشِي فِي المَكَانِ القَذِرِ؟ فَقَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُطَهِّرُهُ مَا بَعْدَهُ». (موطأ للإمام مالك: (1/24/16، سنن أبي داود: 383، سنن الترمذي: 143)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے بارے میں پوچھا گیا جس کا کپڑا لمبا ہو اور وہ کسی گندی جگہ سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے بعد والی پاک جگہ اسے پاک کر دیگی

اور حضرت ابو سعید خدریؓ سے منقول ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

فَإِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَنْظُرْ فَإِذَا رَأَى فِي نَعْلَيْهِ قَذَرًا فَلْيَمْسَحْهُمَا بِالْأَرْضِ ثُمَّ يُصَلِّي فِيهِمَا» (سنن أبي داود: 650، مسند أحمد: 11153، صحيح ابن خزيمة: 786)

جب تم میں سے کوئی مسجد آئے تو اپنے چپل کو دیکھ لے اور اگر اس میں کوئی گندگی نظر آئے تو اسے زمین پر رگڑ دے اور پھر اسے پہن کر نماز پڑھ لے۔

اور حضرت ابوہریر نقل کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا وَطِئَ أَحَدُكُمْ بِنَعْلِهِ الْأَذَى، فَإِنَّ التُّرَابَ لَهُ طَهُورٌ» (سنن أبي داود: 385، صحيح ابن خزيمة: 292)

جب تم گندی جگہ پر چپل پہن  کے چلے جاو تو مٹی اسے پاک کردینے والی ہے۔

مذکورہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نجاست ختم کرنے کاذریعہ صرف پانی نہیں بلکہ اس کے علاوہ بہت سے طریقے ہیں جس کے ذریعے نجاست زائل کی جاسکتی ہے، کیونکہ مقصود نجاست کے اثر کوزائل کرنا ہے نہ کہ اس کے لیے کوئی خاص طریقہ، بلکہ ایسا ہوسکتا ہے کہ بعض چیزیں نجاست کے اثرکو زائل کرنے میں پانی سے بھی زیادہ موثر ہوں، مذکورہ اور اس کے علاوہ بعض دوسری احادیث کے پیش نظر فقہاء نے لکھا ہے کہ شیشہ اور چھری پوچھ دینے سے اور منی کھرچ دینے سے اورجوتا رگڑ دینے سے اور زمین خشک ہوجانے سے اور روئی دھنائی کے ذریعے پاک ہوجاتی ہے۔ (الہندیہ44/1)

لہٰذا ڈرائی کلین کے ذریعے کپڑے پاک ہوجاتے ہیں بشرطیکہ اس میں نجاست کا کوئی اثر نہ ہو۔

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply