لاؤڈاسپیکر کے ذریعے اذان

لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینے میں دائیں بائیں رخ کرنا

لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینے میں دائیں بائیں رخ کرنا

اذان دینے میں حی علی الصلوٰۃ اورحی علی الفلاح کے وقت دائیں بائیں رخ کیا جاتا ہے تاکہ اذان کی آواز دور تک پہنچ سکے، اسی طرح سے آواز کی بلندی کے لیے کان میں انگلی ڈالی جاتی ہے تو کیا لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینے کی صورت میں اس علت کے نہ پائے جانے کی وجہ سے ایسا کرنا مسنو ن ہوگا یا نہیں؟

صحیح یہ ہے کہ لاؤڈاسپیکر کے ذریعے اذان کرنے کی حالت میں بھی دائیں بائیں رخ کرنا اور کان میں انگلی داخل کرنا مستحب ہے، کیوں کہ اذان کا یہ طریقہ ایک تسلسل کے ساتھ نبی کریم ﷺ کے عہد مبارک سے لے کر آج تک جاری ہے، اس لیے اس میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں کی جاسکتی، چنانچہ طواف کے دوران دائیں کندھے کوکھلا رکھا جاتا ہے اور اکڑ کر چلا جاتا ہے، صحیح حدیث میں اس کی علت یہ بتلائی گئی ہے کہ ایسا کرنے سے مشرکوں پر رعب طاری ہوگا اور مسلمانوں کے تعلق سے ان کی یہ غلط فہمی دور ہوجائے گی کہ وہ بہت کمزور ہوچکے ہیں، رسول اللہ ﷺ کے انتقال کے بعد طواف کے دوران حضرت عمرؓ مذکورہ علت کو سوچ کر تھوڑی دیر کے لیے رکے لیکن پھریہ کہہ کر آگے بڑھ گئے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا کیا ہے، اس لیے اس علت کے نہ پائے جانے کے باوجود ہم اسی کیفیت کے ساتھ طواف کریں گے، اس سلسلے میں صحیح بخاری کے الفاظ یہ ہیں:

ثم قال: «فما لنا وللرمل إنما كنا راءينا به المشركين وقد أهلكهم الله»، ثم قال: «شيء صنعه النبي صلى الله عليه وسلم فلا نحب أن نتركه». (صحيح البخاري: 1605)

اب ہم رمل کیوں کریں؟ یہ تو مشرکوں کو دکھانا کے لئے تھا، اور اللہ تعالی نے انھیں تباہ وبرباد کردیا۔ پھر کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کیا کرتے تھے اس لئے اسے چھوڑنا ہمیں گوارہ نہیں ۔

علامہ ابن حجر عسقلانی نے اس کی شرح میں لکھا ہے:

حضرت عمر فاروق نے طواف میں رمل نہ کرنے کا ارادہ کرلیا تھا کیونکہ انھیں اس کی وجہ معلوم تھی اور وہ وجہ باقی نہیں رہی تو سبب کے نہ پائے جانے کی وجہ سے انھوں نے اسے ترک کرنے کا ارادہ کیا پھر وہ اس ارادے سے یہ سوچ کر باز آگئے کہ ہوسکتا ہے کہ رمل کی کوئی اور بھی حکمت ہو جس سے وہ باخبر نہیں ہیں اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہی بہتر ہے ۔[1]

اورامام ابو داؤد وغیرہ نے اس واقعہ کو ان الفاظ میں نقل کیا ہے:

فيم الرملان الآن؟ وقد أطأ الله الإسلام، ونفى الكفر وأهله، وايم الله، ما ندع شيئا، كنا نفعله على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم. (سنن أبي داود: 1887، سنن ابن ماجه: 2952)

آج رمل کرنے اور کندھا کھولنے کی کیا ضرورت ؟اب تو اسلام غالب آچکا ہے کفر اور کفار ختم ہوچکے ہیں ۔ اس کے باوجود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ہم جو کچھ کرتے رہے ہیں اسے ترک نہیں کریں گے ۔

رمل کی مشروعیت کے سبب کی خود حدیث میں صراحت ہے اور وہ سبب موجود نہیں رہا، اس کے باوجود اسے چھوڑا نہیں گیا اور اذان میں دائیں بائیں پھرنے کے سبب کے بارے میں حدیث میں کوئی وضاحت نہیں ہے کہ اس کامقصد آواز کو دور تک پہنچا نا ہے یا اور کوئی مقصد ہے تو محض احتمال کی بنیاد پر اسے کیسے تر ک کیا جاسکتا ہے، البتہ کان میں انگلی ڈالنے سے متعلق بعض روایتوں میں ہے کہ اس سے آواز کی بلندی میں مدد ملے گی، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ:

إن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بلالا أن يجعل إصبعيه في أذنيه، وقال: «إنه أرفع لصوتك». (سنن ابن ماجه: 710)

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال کو حکم دیا کہ وہ اپنے کان میں انگلی داخل کریں کیونکہ اس سے آواز زیادہ بلند ہوگی ۔

یہ روایت ضعیف ہے، ليكن اس سے استدلال کیا جاسکتا ہے،[2] علاوہ ازیں اس کی حکمت اس کے علاوہ بھی ہو سکتی ہے، جہاں تک ہماری عقل کی رسائی نہیں ہوسکی ہے ، اس لیے محض ایک حکمت کے نہ ہونے کی وجہ سے کسی سنت کو ترک نہیں کیا جاسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ:

اور اذان میں حی علیٰ الصلاۃ اور حی علیٰ الفلاح کے وقت دائیں بائیں رخ کرے گرچہ وہ کسی جگہ تن تنہا ہو یا بچے کے کان میں اذان دے رہا ہو اس لئے کہ یہ بہر صورت اذان کی سنت ہے[3]


حوالاجات

[1]  إن عمر كان هم بترك الرمل في الطواف لأنه عرف سببه وقد انقضى فهم أن يتركه لفقد سببه ثم رجع عن ذلك لاحتمال أن تكون له حكمة ما اطلع عليها فرأى أن الاتباع أولى من طريق المعنى. فتح الباري لابن حجر (3/ 472)

[2]  قال البوصيري في مصباح الزجاجة: هَذَا إِسْنَاد ضَعِيف لضعف أَوْلَاد سعد القرط عمار وَسعد وَعبد الرَّحْمَن، رَوَاهُ مُسلم وَأَبُو دَاوُد والنسائى وَالتِّرْمِذِيّ من حَدِيث جُحَيْفَة وَقَالَ حسن صَحِيح. مصباح الزجاجة في زوائد ابن ماجه (1/ 90)

[3]  ’’ويلتفت فيه…بصلاة وفلاح ولو وحده أو لمولود لأنه سنة الأذان مطلقا‘‘ أي أنه من سنن الأذان فلا يخل المنفرد بشيء منها حتی قالوا في الذي يؤذن للمولود ينبغي أن يحول‘‘ (الدر المختار مع الرد53: /2)

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply