(سلسلہ نمبر: 654)
لاک ڈاؤن کی وجہ سے مدرسین کی چھٹی کرنا
سوال: مدرسہ کے وہ اساتذہ جو لوک ڈاؤن کی وجہ سے گھر پر ہیں اور انہیں صرف پانچ ہزار ماہانہ دیا جاتا ہے جس سے ان کا خرچہ بھی پورا نہیں ہو رہا ہوگا اور وہ امید لگائے ہوئے ہیں کہ مدرسہ اب کھلے گا لیکن بظاہر ابھی مدرسے کے کھلنے کی کوئی شکل نظر نہیں آرہی تو کیا ادارہ انہیں یہ جواب دے سکتا ہے کہ آپ لوگ کہیں اپنا بندو بست کر لیجئے کیونکہ ادارے کے پاس لوک ڈاون کیوجہ سے کوئی پیسہ نہیں آرہا ہے۔ برائے کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں.
المستفتی: آفاق احمد خان کوپر کھیرنہ، ممبئی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: ادارہ کو کوشش کرکے حتی الامکان اساتذہ کی تنخواہ کا انتظام کرنا چاہئیے، ایسے وقت میں جبکہ دوسری جگہ ملنا مشکل ہے ان کو مدرسہ سے الگ کرنا اخلاقی طور پر درست نہیں ہے، ہاں اگر ادارہ بالکل مجبور ہوجائے اور تنخواہ کا کسی طرح انتظام نہ ہوسکے تو اپنے ضابطہ کا خیال کرتے ہوئے ان کی چھٹی کرسکتے ہیں۔
نوٹ: اکثر مدرسوں کا ضابطہ یہ ہے کہ ایک ماہ پیشگی اطلاع دی جائے اور اچانک اطلاع کی صورت میں ایک ماہ کی مزید تنخواہ دی جائے، اگر اس مدرسہ کا بھی یہی ضابطہ ہے تو اس پر عمل کیا جائے۔
الدلائل
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” الصُّلْحُ جَائِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ “. زَادَ أَحْمَدُ : ” إِلَّا صُلْحًا أَحَلَّ حَرَامًا أَوْ حَرَّمَ حَلَالًا “. وَزَادَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ : وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” الْمُسْلِمُونَ عَلَى شُرُوطِهِمْ “. (سنن أبي داود، رقم الحديث: 3594).
والأجير الخاص من يعمل لواحد ….. ويستحق الأجر لتسليم نفسه مدته. (مجمع الأنهر: 3/ 547، كويته).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
25- 9- 1442ھ 8- 5- 2021م السبت.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.