hamare masayel

مال تجارت کی زکوٰۃ کس قیمت سے ادا کریں گے؟

(سلسلہ نمبر: 318)

مال تجارت کی زکوٰۃ کس قیمت سے ادا کریں گے؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں:

مال تجارت پر زکوٰۃ کس قیمت پر ادا کی جائے گی، قیمت خرید یا قیمت فروخت پر؟، کبھی کبھی بازار میں فروخت کے دام‌ فیشن بدلنے یا کثرت درآمد کے سبب خرید کے داموں سے کم‌ بھی ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں کس شرح سے زکوۃ ادا کی جائے گی؟

المستفتی: ابو عمیس غفرلہ، اٹاوہ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 دکان میں موجود سامان کی زکوٰۃ فروخت قیمت سے ادا کی جاتی ہے، لہذا فیشن بدلنے یا کثرت درآمد کی وجہ سے اگر فروخت قیمت کم ہو جائے تو اسی کے حساب سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔

الدلائل

وعندهما فی الفصلین جمیعا یؤدی قیمتها یوم الأداء فی النقصان … وفی الزیادۃ۔ (بدائع الصنائع، التصرف في مال الزکوۃ 2/115 زکریا).

 اذا کان له مائتا قفیز حنطة للتجارۃ تساوی مائتی درھم فتم الحول ثم زاد السعر أو انتقص فان أدی من عینھا أدی خمسة أقفزۃ وإن أدی القیمة تعتبر قیمتھا یوم الوجوب لان الواجب احدھما ولھذا یجبر المصدق علی قبوله وعندھما یوم الاداء. (الفتاویٰ الھندیۃ: 1/ 179)

واللہ أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

16- 9- 1441ھ 10- 5- 2020م الأحد.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply