hamare masayel

مدت نفاس کے بعد پندرہ دن سے پہلے آنے والا خون استحاضہ ہے

(سلسلہ نمبر: 311)

مدت نفاس کے بعد پندرہ دن سے پہلے آنے والا خون استحاضہ ہے

سوال: ایک عورت کی مدت نفاس چالیس دن پوری ہوئی، اس کے ایک دو دن بعد دوبارہ خون آنے لگا، اس خون کو کیا کہا جائے گا؟ حیض یا استحاضہ؟ نیز ان ایام میں اس عورت کے روزہ نماز وغیرہ کا کیا حکم ہوگا؟

المستفتی: ڈاکٹر محمد یعقوب قاسمی ارنولہ اعظم گڑھ، مقیم حال ملیشیا۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

شریعت میں طہر یعنی پاکی کی کم سے کم مدت پندرہ دن ہے؛ لہٰذا اس عورت کو آنے والا خون  نفاس یا حیض میں شمار نہیں ہوگا؛ بلکہ استحاضہ یعنی بیماری کا خون سمجھا جائے گا، لہذا یہ عورت روزہ رکھے، اور اگر خون مسلسل آرہا ہو تو ہر نماز کے وقت تازہ وضو کرکے نماز وغیرہ پڑھتی رہے گی۔

الدلائل

عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ ﷺ: تنتظر النفساء أربعین لیلۃ، فإن رأت الطهر قبل ذٰلک فهي طاهر، وإن جاوزت الأربعین فهي بمنزلة المستحاضة تغتسل وتصلي، فإن غلبها الدم توضأت لکل صلاۃ. (المستدرک للحاکم، کتاب الطهارۃ 1/2651 رقم: 625).

وأقل الطهر بین الحیضتین أو النفاس والحیض خمسة عشر یومًا. (شامي 1/477 زکریا).

وحکمه الوضوء لکل فرض ثم یصلي فیه فرضا ونفلاً۔ (شامي 1/505 زکریا) .

واللہ أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

12- 9- 1441ھ 6- 5- 2020م الأربعاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply