hamare masayel

مسجد کی شہد کو بلا قیمت نہیں لے سکتے

(سلسلہ نمبر 287)

مسجد کی شہد کو بلا قیمت نہیں لے سکتے

سوال: کیا فرماتے ہیں علماے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں:

کہ اگر مہال (شہد کی مکھیوں کا چھتا) مسجد کی کسی دیوار میں لگا ہوا ہو؛ تو کیا اس کا شہد کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے مسجد میں بغیر کسی اجرت کے دیے ہوئے؟ براے کرم جواب عنایت فرمائيں۔

المستفتی: عبد الحسیب قاسمی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 شہد کی مکھی جس کی زمین یا درخت پر چھتے لگائے، اس سے نکلنے والی شہد اس زمین یا درخت کے مالک کی ملکیت ہوتی ہے اس کی رضامندی کے بغیر کسی کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے؛ چونکہ متولی مسجد کی قابل انتفاع کسی چیز کو بلا قیمت کسی کو نہیں دے سکتا اس لئے مسجد کا شہد  اگر کوئی لینا چاہے تو قیمتاً لے سکتا ہے، بلا قیمت ادا کئے کسی کو لینے کی اجازت نہیں ہے۔

الدلائل

وعلى هذا التفصيل لو دخل صيد داره أو وقع ما نثر من الدراهم في ثيابه بخلاف معسل النحل في أرضه حيث يملكه وإن لم تكن أرضه معدة لذلك؛ لأنه من إنزال الأرض حتى يملكه تبعاً لها كالأشجار النابتة والتراب المجتمع فيها بجريان الماء وإن لم تكن معدةً. البحر الرائق شرح كنز الدقائق(16 / 474).

بخلاف ما إذا عسل النحل في أرضه؛ لأنه عد من أنزاله فیملکه تبعًا لأرضه کالشجر النابت فیہا. (الہدایة) وقال الشیخ محمود البابرتي في العنایة: فإن العسل لصاحبہا … والفرق بینہما أن العسل صار قائماً بأرضه علی وجه القرار فصار تابعاً لہا …۔ وقال العلامة ابن الہمام: أما إذا عسل الخل في أرضه فہو لصاحب الأرض؛ لأنه عدّ من أنزاله أي من زیادات الأرض: أي ما ینبت فیہا فیملکه تبعًا للأرض کالشجر النابت فیہا وکالشراب والطین المجتمع فیہا بجریان الماء علیہا. (الہدایۃ مع القدیر علی هامشه العنایۃ، کتاب البیوع / مسائل منثورۃ قبیل کتاب الصرف 7/32 دار الفکر بیروت، 7/125 زکریا).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

20- 8- 1441ھ 15- 4- 2020م الأربعاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply