منھ تک محدود رہنے والی دواؤں كا روزے ميں استعمال
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
وہ چیزیں جو منھ تک محدود رہیں اور حلق تک نہ پہنچیں ان سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے، چنانچہ حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کی بارگاہ میں حضرت عمرؓ حاضر ہوئے اور عرض کیا:
’’صنعت اليوم أمراً عظيماً فقبلت وأنا صائم فقال رسول الله ﷺ أ رأيت لو تمضمضت ماء وأنت صائم قال: فقلت: لاباس بذالک فقال رسول الله ﷺ: فمه‘‘ ( سنن أبي داود: 2385، صحيح ابن حبان: 3544، صحيح ابن خزيمة: 1999، حدیث صحیح ہے۔)
آج مجھ سے ایک سنگین حرکت سرزد ہوگئی ہے ۔میں نے روزہ کی حالت میں بیوی کو بوسہ دے دیا ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بتاؤ اگر تم روزے کی حالت میں پانی لیکر کلی کرلو تو کیا ہوگا ؟عرض کیا :کچھ بھی نہیں ۔فرمایا :پھر بوسہ لینے کی وجہ سے پریشان ہونے کی کیا ضرورت ؟
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ منہ میں پانی لینے کی وجہ سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے بشرطیکہ وہ حلق سے نیچے نہ اترے۔
اور حضرت عامر بن ربیعہؓ کہتے ہیں :
’’رأيت النبیﷺ يستاک وهوصائم ما لا أحصي أو أعد‘‘ (صحيح البخاري، کتاب الصيام معلقا)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیشمار مرتبہ میں نے روزہ کی حالت میں مسواک کرتے ہوئے دیکھا ۔
اس حدیث میں خشک اور تر مسواک کی کوئی تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے اور ظاہر یہ ہے کہ دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے اور روزہ کی حالت میں ہر طرح کے مسواک کی اجازت ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ مسواک کے ذائقے کا اثر لعاب کے ساتھ مل جاتا ہے لیکن اس کا حکم وہی ہے جو کلی کے پانی کے اجزاء کا ہے، جو تھوک کے ساتھ مل جاتے ہیں اور پھر کلی کرنے کے بعد تھوک کو نگلنے میں کوئی حرج نہیں ہوتا ہے۔
اور حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے پوچھا گیا کہ کیا روزہ دار کھانے کے ذائقے کو چکھ سکتا ہے تو انہوں نے فرمایا: ہاں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (صحیح بخاری معلقا، باب اغتسال الصائم)
اور حضرت ابراہیم نخعی کہتے ہیں:
’’لا باس أن تمضغ المرأة لصبيها وهي صائمۃ مالم تدخل حلقھا‘‘(المصنف لابن أبي شيبة: 306/2)
عورت روزہ کی حالت میں اپنے بچے کے لئے لقمے کو چبا سکتی ہے ۔
مذکورہ احادیث اور صحابہ کرامؓ و تابعین عظامؒ کے فتووں سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی چیز منہ تک محدود رہے اورحلق کے نیچے سے نہ اترے تو اس کی وجہ سے روزہ فاسد نہیں ہوگا اور اسی کے قائل مشہور چاروں امام اور ان کے پیرو کار بھی ہیں۔ (دیکھیے تبیین الحقائق: 184/2، حاشیہ الدسوقی:154/2، المجموع:221/6، کشاف القناع: 392/2)
اس لیے ہارٹ اٹیک وغیرہ کی جو دوا زبان کے نیچے رکھی جاتی ہے اور وہیں پر تحلیل ہوجاتی ہے یا ہومیوپیتھ کی بعض دوائیں جو زبان پرٹپکائی جاتی ہیں اور منہ اور زبان میں موجود مسامات کے ذریعے خون میں شامل ہوجاتی ہیں اور ان میں سے کوئی دوا بھی حلق تک نہیں پہنچتی ہے، اس لئے اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ہے، البتہ ان کے استعمال کے بعد کلی کرلینا چاہیے تاکہ تھوک کے ذریعہ اس کے اجزا ء حلق تک نہ پہنچ جائیں۔
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.