(سلسلہ نمبر: 615)
نابالغ لڑکی کے زیور پر زکوٰۃ نہیں
سوال: زید نے اپنی بالغ بچی کی شادی کے لئے زیور لیا جو نصاب کو پہونچا ہوا ہے، اور اسے مالک بنادیا تو اسکی زکوۃ کا کیا حکم ہے؟ اس زیور کی زکوۃ کس کے ذمہ ہے؟ اگر بچی نابالغ ہے تو اس کی زکوۃ کا کیا حکم ہے؟ برائے مہربانی مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی: عبد اللہ اعظمی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: زید نے اگر اپنی بالغ بچی کو زیورات کا مالک بنا دیا ہے اور وہ بقدر نصاب ہیں تو سال پورا ہونے پر بچی ہی کو زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی، اور اگر بچی نابالغ ہے تو جب تک بالغ نہ ہو جائے اس کے زیور پر زکوٰۃ نہیں ہوگی۔
الدلائل
ومنها العقل والبلوغ، فليس الزكاة على صبي ومجنون. (الفتاوى الهندية: 1/ 172).
قوله عقل وبلوغ، فلا تجب على مجنون وصبي؛ لأنها عبادة محضة، وليسا مخاطبين بها. (رد المحتار: 3(173، زكريا).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
18- 8- 1442ھ 1- 4- 2021م الخميس.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.