hamare masayel

نابالغ  کے نکاح کا حکم، نابالغ لڑکی کے نکاح کی کیا حیثیت ہے

  • Post author:
  • Post category:نکاح
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:July 7, 2021
  • Reading time:1 mins read

(سلسلہ نمبر: 506)

نابالغ  کے نکاح کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں زید کی شادی تیرہ سال کی عمر میں ہوئی تھی، اور اسکی بیوی کی رخصتی نہیں ہوئی تھی، زید اب بالغ ہوا ہے اور کہتا ہے کہ میرا نکاح نہیں ہوا اس لئے کہ میں نا بالغ تھا، کیا از روئے شرع زید کی بات درست ہے؟

المستفتی: محمد نعمان، میوات، ہریانہ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: نابالغ لڑکے یا لڑکی کا نکاح اگر اس کے ولی قریب یعنی باپ اوردادا نے کیا ہے تو وہ نکاح صحیح اور لازم ہوجاتا ہے، اور اگر ولی بعید مثلاً چچا، بھائی وغیرہ نے کیا ہے تو نکاح تو صحیح ہوجائے گا لیکن لڑکے اور لڑکی کو خیارِ بلوغ حاصل ہوگا، یعنی اگر وہ اس نکاح کو ختم کرنا چاہیں تو بالغ ہونے کے وقت فوراً اس نکاح کو فسخ کرنے کا اظہار کردیں اور شرعی پنچائت یا دارالقضاء میں جاکر اس کو فسخ کرالیں۔

اس لئے صورت مسئولہ میں زید کا نکاح اگر والد یا دادا نے کرایا ہو تو زید کی بات درست نہیں، اور اگر بھائی یا چچا نے کرایا ہو تو نکاح تو صحیح تھا لیکن بالغ ہونے کے فورا بعد اگر زید چاہے تو اس نکاح کو فسخ کراسکتا ہے۔

الدلائل

قال: ” فإن زوجهما الأب أو الجد ” يعني الصغير والصغيرة ” فلا خيار لهما ” بعد بلوغهما لأنهما كاملا الرأي وافرا الشفقة فيلزم العقد بمباشرتهما كما إذا باشراه برضاهما بعد البلوغ ” وإن زوجهما غير الأب والجد فلكل واحد منهما الخيار إذا بلغ إن شاء اقام على النكاح وإن شاء فسخ. (الهداية: 1/ 193).

 فإن زوجهما الأب والجد فلا خیار لهما بعد البلوغ وإن زوجهما غیر الأب والجد فلکل واحد منهما الخیار إذا بلغ إن شاء أقام علی النکاح وإن شاء فسخ… ویشترط فیه القضاء. (الفتاوى الهندية: 1/ 285).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

1 – 3- 1442ھ 19- 10- 2020م الاثنين.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply