hamare masayel

نکاح پر طلاق کو معلق کرنا، طلاق کو کسی شرط پر معلق کرنا

(سلسلہ نمبر: 366)

نکاح پر طلاق کو معلق کرنا

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ندیم کا کچھ روز قبل انجم  کے ساتھ رشتہ (منگنی) طے ہوا ہے، آج گھر میں کسی معاملہ پر دوران گفتگو ندیم نے کہا “اگر میرا نکاح اس (انجم) سے ہوا تو اسے طلاق ہے۔ صورت مسؤلہ میں معلوم طلب امر  یہ ہے کہ جب ندیم کا نکاح انجم سے ہوگا تو کیا طلاق واقع ہوگی؟ اور کون سی؟

کیا اس صورت میں انجم پہ عدت بھی ہوگی؟ اور اس بچنے کا حیلہ ہوسکتا ہے؟ مدلل جواب مرحمت فرمائیں۔

المستفتی: محمد معین دہلی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

صورت مسئولہ میں ندیم اگر انجم کے ساتھ نکاح کرتا ہے تو ایک طلاق بائن پڑجائے گی، اور اگر مہر متعین تھی تو نصف مہر دینی پڑے گی، اب اگر دوبارہ اس کے ساتھ نکاح کرنا چاہے تو نئے مہر اور گواہوں کی موجودگی میں کرسکتا ہے، آئندہ صرف دو طلاق کا مالک ہوگا، اگر کبھی دو طلاق دیدیا تو انجم اس کے حق مغلظہ ہوجائےگی۔

حیلہ اس سے بچنے کا حیلہ یہ ہے کہ ندیم نہ خود اس سے نکاح کرے نہ ہی کسی کو اپنے نکاح کا وکیل بنائے بلکہ مسئلہ سے واقف کسی شخص کے سامنے یہ صورت حال بیان کردے، اب وہ شخص اس کے حکم کے بغیر اپنی مرضی سے انجم کے ساتھ اس کا نکاح کردے (اس کو نکاح فضولی کہتے ہیں) اس کے بعد ندیم کو اطلاع کرے کہ میں نے انجم کے ساتھ تمہارا نکاح کردیا ہے، اب ندیم زبان سے اس نکاح کی اجازت نہ دے بلکہ فعل سے اجازت دے مثلا انجم کے پاس مکمل مہر یا اس کا کچھ حصہ بھجوادے، تو اس طرح نکاح ہوجائے گا اور طلاق بھی نہیں پڑے گی۔

الدلائل

وَإِذَا أَضَافَهُ إِلَی شَرْطٍ وَقَعَ عَقِیْبَ الشَّرْطِ. (الهداية: 1/ 244).

ألا ترى أن الطلقة الواحدة قبل الدخول بائنة ……. ولأن الطلاق قبل الدخول لا يتصور إيقاعه إلا بائنا. (بدائع الصنائع: 3/ 95، 96).

 إذا قال: کل امرأۃ أتزوجها فهي طالق، فزوجه فضولی وأجاز بالفعل بأن ساق المهر ونحوہ لا تطلق بخلاف ما إذا وکل به لانتقال العبارۃ الیہ. (الفتاوی الهندية: 1/ 419).

وفي الخلاصة: لو قال كل امرأة تدخل في نكاحي فهي طالق فهذا بمنزلة ما لو قال كل امرأة أتزوجها. (البحر الرائق: 4/ 403).

 وينبغيأن يجيء إلى عالم ويقول له ما حلف واحتياجه إلى نكاح الفضولي فيزوجه العالم امرأة ويجيز بالفعل فلا يحنث، وكذا إذا قال لجماعة لي حاجة إلى نكاح الفضولي فزوجه واحد منهم، أما إذا قال لرجل اعقد لي عقد فضولي يكون توكيلا اه. (رد المحتار: 3/ 348).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

21- 10- 1441ھ 14- 6- 2020م الأحد.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply