ٹیسٹ کے لیے مردہ کے جسم کا کوئی ٹکڑا لینا
اللہ تعالیٰ نے انسان کو مکرم ومحترم بنایاہے اور اس کے ساتھ کسی ایسے عمل کی اجازت نہیں دی ہے جس میں اس کی اہانت ہو، ارشادِ ربانی ہے:
{ وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ } [الإسراء: 70]
اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے اولاد آدم کو عزت بخشی ہے ۔
اور وفات کے بعد بھی اس کی کرامت وشرافت باقی رہتی ہے، اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے:
كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ كَكَسْرِهِ حَيًّا (سنن أبي داود: 3207، سنن ابن ماجه: 1616)
مردہ کی ہڈی کو توڑنا زندہ کی ہڈی توڑنے کی طرح ہے ۔
البتہ جس طرح سے ضرورت کی وجہ سے زندگی میں آپریشن کی اجازت ہے بلکہ بسااوقات ضروری ہے، اسی طرح سے مرنے کے بعد بھی کسی حقیقی ضرورت کی وجہ سے اس کے جسم کا کوئی حصہ کاٹ کر الگ کرلیناجائز ہے، جیسے کہ کسی کی مشتبہ حالت میں وفات ہوجائے اور موت کی حقیقت جاننے کے لیے اس کے جسم کے کسی ٹکڑے کی ضرورت ہو تو پھر اسے کاٹ کر اس سے تحقیق میں مدد لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.