(سلسلہ نمبر: 707)
پرورش کا حق
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ نو ماہ کی میری ایک بچی ہے، اس کی والدہ وفات پا گئی ہے، اور نانی دماغی اور جسمانی اعتبار سے صحت مند نہیں ہیں، اس لیے پرورش کا بار کما حقہ نہیں اٹھا سکتی، جب کہ دادی ما شاء اللہ صحت مند ہیں اور اس فریضہ کو بحسن و خوبی ادا کر رہی ہیں۔
در بافت طلب امر یہ ہے کہ حضانت کا حق نانی کے بعد دادی کو حاصل ہے یا نہیں؟ اور کیا دادی کا اپنی پوتی کی پرورش کرنا از روئے شرع ناجائز ہے؟ بینوا توجروا
المستفتی: فیضان احمد کولکاتا۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: والدہ کے انتقال کے بعد نو سال کی عمر تک پرورش کا حق اس کی نانی کو ہے، اور اگر نانی موجود نہ ہو یا پرورش کرنے کے لائق نہ ہو تو یہ حق دادی کو حاصل ہوگا۔
اس لیے صورت مسئولہ میں بر صدق سوال اس بچی کی پرورش کا حق دادی کو حاصل ہے۔
الدلائل
فإن لم تکن الجدۃ من قبل الأم فالجدۃ من قبل الأب ۔ ( الفتاوى التاتارخانیة، کتاب الطلاق / فصل في حکم الولد عند افتراق الزوجین: 5/ 275، الرقم: 7839، زکریا).
والأم والجدۃ أحق بها بالصغیرۃ حتی تحیض، أي: تبلغ في ظاهر الرواية، وغيرهما أحق حتى تشتهي، وقدر بتسع، وبه يفتى، وعن محمد إن الحكم في الأم والجدة كذلك، وبه يفتى لكثرة فساد الزمان (الدر المختار).
قال الشامي: قال في البحر: لأنها بعد الاستغناء تحتاج إلی معرفة آداب النساء والمرأۃ علی ذلك أقدر، وبعد البلوغ تحتاج إلی التحصین والحفظ، والأب فیه أقوی وأهدی. … وقوله: وبه يفتى، قال في البحر بعد نقل تصحيحه: والحاصل أن الفتوى على خلاف ظاهر الرواية. (رد المحتار: کتاب الطلاق/ باب الحضانة: 5/ 267- 268، زکریا).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
2- 8- 1443ھ 6- 3- 2022م الأحد
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.