hamare masayel

پوری امت کی طرف سے ایک قربانی، ایک بکرے کی قربانی سب کی طرف سے

(سلسلہ نمبر: 419)

پوری امت کی طرف سے ایک قربانی

سوال: قربانی میں پوری امت محمدیہ کی طرف سے بھی ایک حصہ کا کہیں سے ثبوت ہے؟ مدلل رہنمائی فرمائیں۔

 المستفتی: مولانا عامر بیگ سلطان پور۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 جناب محمد رسول اللہ ﷺ کی عادت شریفہ تھی کہ قربانی کے لئے جو تندرست مینڈھے خریدتے تھے، ایک اپنی طرف سے اور ایک اپنی پوری امت کی طرف سے قربان فرماتے تھے، اس لئے اگر کوئی نفلی طور پر ایک بکرا، یا بڑا پورا جانور یا اس کا ساتواں حصہ پوری امت محمدیہ کی طرف سے قربان کرے تو اس کی اجازت ہے۔

الدلائل

عن أبي هریرۃ أن رسول الله ﷺ کان إذا أراد أن یضحي اشتری کبشین عظیمین سمینین أقرنین أملحین موجوءین فذبح أحدهما عن أمته لمن شهد للّٰه بالتوحید وشهد له بالبلاغ وذبح الآخر عن محمد و عن آل محمد ﷺ. (سنن ابن ماجه، الأضاحی، باب أضاحي رسول الله ﷺ ، الرقم: 3122).

لأن الموت لا یمنع التقرب عن المیت بدلیل أنه یجوز أن یتصدق عنه ویحج عنه وقد صح أن رسول الله ﷺ ضحی بکبشین أحدهما عن نفسه، والآخر عمن لم یذبح من أمته، وإن کان منهم من قد مات قبل أن یذبح. (رد المحتار: 6/ 326).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

7- 12- 1441ھ 29- 7- 2020م الأربعاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply