hamare masayel

پہلی رات میں بیویاں بدل جائيں تو

  • Post author:
  • Post category:نکاح
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:February 16, 2021
  • Reading time:1 mins read

(سلسلہ نمبر: 376)

پہلی رات میں بیویاں بدل جائيں تو

سوال: دو بھائی کی شادی ہوئی اور دلہن میں ادلا بدلی ہوگئی، دونوں نے ہمبستری بھی کرلی، اب دوبارہ جن سے جو عورت منسوب تھی ان کی زوجیت میں آنے کی کیا صورت ہوگی؟  مفصل جواب مطلوب ہے۔

المستفتی: ابو عبیدہ، کوپا گنج، مئو۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

صورت مسئولہ میں بہتر شکل یہ ہے کہ دونوں شوہر اپنی بیویوں کو طلاق دے دیں، اور دونوں بیویاں اپنا اپنا مہر معاف کردیں تو اور بہتر ہے اس کے بعد جس کے ساتھ غلطی سے ہمبستری ہوگئی ہے اس کے ساتھ نکاح کردیا جائے، اسکے بعد دونوں بھائی اپنی نئی بیویوں کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔

اور اگر دونوں بھائی طلاق دینے کو راضی نہ ہوں اور اسی بیوی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں جن کے ساتھ نکاح ہوا ہے تو دونوں ایک دوسرے کی بیوی کو مہر مثل ادا کریں، (اپنی بیوی کو بھی مہر ادا کرنا ضروری ہے)، اس طرح نئے نکاح کی ضرورت نہیں ہے لیکن دونوں عورتوں کو عدت گزار کر ہی اپنے شوہر کے ساتھ رہنا جائز ہوگا اس سے پہلے نہیں۔

نوٹ: مذکورہ بالا دونوں شکلوں میں پہلی شکل زیادہ بہتر ہے، اس لئے کہ اس میں عدت بھی نہیں ہے اور بہت سے مفاسد کا سد باب بھی ہے۔

الدلائل

وكان أبو حنيفة رحمه الله تعالى في وليمة في الكوفة  وفيها العلماء والأشراف، وقد زوج صاحبها ابنيه من أختين، فغلطت النساء فزفت كل بنت إلى غير زوجها ودخل بها، فأفتى سفيان بقضاء علي رضي الله عنه: على كل منهما المهر وترجع كل إلى زوجها.

فسئل الإمام فقال : علي بالغلامين فأتى بهما فقال: أيحب كل منكما أن يكون المصاب عنده؟ قالا: نعم، قال لكل منهما: طلق التي عند أخيك ففعل، ثم أمر بتجديد النكاح، فقام سفيان فقبّله بين عينيه. (الأشباه والنظائر: 4/ 308).

حكى في المبسوط أن رجلا زوج ابنيه بنتين فأدخل النساء زوجة كل أخ على أخيه، فأجاب العلماء بأن كل واحد يجتنب التي أصابها وتعتد لتعود إلى زوجها. وأجاب أبوحنيفة – رحمه الله تعالى – بأنه إذا رضي كل واحد بموطوءته يطلق كل واحد زوجته ويعقد على موطوءته ويدخل عليها للحال لأنه صاحب العدة ففعلا كذلك ورجع العلماء إلى جوابه. (رد المحتار: 3/ 507).

لو زفت إليه غير امرأته فوطئها لزمه مهر مثلها. (رد المحتار: 3/ 137).

قوله: (ومن زفت إليه غير امرأته، وقالت النساء: إنها زوجتك فوطئها فلا حد عليه وعليه المهر) يعني مهر المثل وعليها العدة. (الجوهرة النيرة: 2/ 155).

وقال الحاكم الشهيد في “الكافي”: إذا دخل الرجل بالمرأة على وجه شبهة أو نكاح فاسد فعليه المهر وعليها العدة ثلاث حيض إن كانت حرة. (البناية: 5/ 604).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

2- 11- 1441ھ 24- 6- 2020م الأربعاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply