hamare masayel

کالج کے طلبہ کے لئے جمعہ کی جماعت ثانیہ

(سلسلہ نمبر: 783)

کالج کے طلبہ کے لئے جمعہ کی جماعت ثانیہ

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ہمارے یہاں کلکتہ میں غیروں کا ایک کالج ہے جس میں مسلمان بچے بھی کافی تعداد میں پڑھتے ہیں، جمعہ کے دن کالج سے قریب مسجدوں میں جمعہ کی جماعت ایسے وقت ہوتی ہے جبکہ کالج میں کلاسیں چل رہی ہوتی ہیں اور بچوں کو اس وقت نماز کے لئے چھٹی نہیں ملتی، جس کی وجہ سے ان بچوں کی نماز جمعہ چھوٹ جاتی ہے، تو معلوم یہ کرنا تھا کہ بچوں کی چھٹی ہونے کے قریب کی کسی مسجد میں انتظامیہ کی اجازت سے جمعہ کی دوسری جماعت قائم کی جاسکتی ہے یا نہیں؟

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: ایک مسجد میں دو جماعت قائم کرنا مکروہ تحریمی ہے اس لئے بہتر یہ ہے کہ بچوں کے لئے قریب میں کسی ایسی مسجد کا انتخاب کیا جائے جس میں جمعہ کی نماز نہ ہوتی ہو، اگر ہر مسجد میں جمعہ کی نماز ہوتی ہو تو مسجد کے علاوہ کسی دوسری جگہ جمعہ کا انتظام کیا جائے، اگر مسجد کے علاوہ دوسری جگہ بھی جمعہ کے لئے میسر نہ ہو تو اس بڑی تعداد کا خیال رکھتے ہوئے جو کہ حقیقت میں اس مسجد کے مستقل مصلی بھی نہیں ہیں مجبوراً دوسری جماعت کی گنجائش ہے البتہ دوسری جماعت مسجد کے پیچھے کے حصے میں خطبہ کی اذان، خطبہ اور اقامت کے ساتھ قائم کی جائے، پہلی اذان کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔

الدلائل

عن الحسن قال: کان أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخلوا المسجد، وقد صلي فیه، صلوا فرادی‘‘. (المصنف لابن أبي شیبة، کتاب الصلاة، باب من قال: یصلون فرادی، ولا یجمعون. مؤسسة علوم القرآن جدید ۵/۵۵، رقم:۷۱۸۸)۔

“ولنا أنه علیه الصلاة والسلام کان خرج لیصلح بین قوم، فعاد إلی المسجد وقد صلی أهل المسجد، فرجع إلی منزله فجمع أهله وصلی”. ( رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الإمامة: 5/ 553)۔

وَمُقْتَضَى هَذَا الِاسْتِدْلَالِ كَرَاهَةُ التَّكْرَارِ فِي مَسْجِدِ الْمَحَلَّةِ وَلَوْ بِدُونِ أَذَانٍ؛ وَيُؤَيِّدُهُ مَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ: لَوْ دَخَلَ جَمَاعَةٌ الْمَسْجِدَ بَعْدَ مَا صَلَّى فِيهِ أَهْلُهُ يُصَلُّونَ وُحْدَانًا وَهُوَ ظَاهِرُ الرِّوَايَةِ۔ (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الإمامة: 5/ 553)۔

قال: (وإذا دخل القوم مسجداً قد صلی فیه أهله کرهت لهم أن یصلوا جماعةً بأذان وإقامة، ولکنهم یصلون وحداناً بغیر أذان وإقامة)؛ لحدیث الحسن: قال: کانت الصحابة إذا فاتتهم الجماعة فمنهم من اتبع الجماعات، ومنهم من صلی في مسجده بغیر أذان ولا إقامة”. (مبسوط سرخسی: 1/ 135).

 والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

18- 2- 1445ھ 5-9- 2023م الثلاثاء

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply