hamare masayel

عید کی نماز ميں اگر تکبیرات زوائد بھول جائیں، عیدین کے مسائل

(سلسلہ نمبر: 341)

عید کی نماز  ميں اگر تکبیرات زوائد بھول جائیں

سوال: عید کی نماز کا طریقہ چونکہ قدرے مختلف ہے اس لئے بسا اوقات امام صاحب سے بھول ہوجاتی ہے اور پہلی رکعت میں تکبیرات زوائد کہے بغیر قرات شروع کردیتے ہیں، یا دوسری رکعت میں تکبیرات زوائد کہے بغیر رکوع میں چلے جاتے ہیں، تو معلوم یہ کرنا تھا کہ کبھی یہ صورت پیش آئے تو کیا کرنا چاہئے، نیز ایسی صورت میں سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں؟ برائے کرم اطمینان بخش جواب مرحمت فرمائیں۔

المستفتی: محمد ثاقب اعظمی قاسمی، استاذ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 اگر تکبیرات زوائد پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کا کچھ حصہ یا پوری سورۂ فاتحہ پڑھنے کے بعد یاد آجائے تو  تکبیرات کہہ کر سورۂ فاتحہ دوبارہ پڑھنا چاہئیے اور اگر سورۂ فاتحہ اور سورت پڑھنے کے بعد یاد آئے تو صرف تکبیرات کہے قرأت کا اعادہ نہیں کرنا ہے. اسی طرح دوسری رکعت میں اگر تکبیرات زوائد کہے بغیر رکوع میں چلا جائے تو لوٹنے کی ضرورت نہیں ہے  رکوع ہی میں تکبیرات کہہ لینی چاہئیے، اور اگر رکوع میں بھی تکبیرات نہ کہے تب بھی نماز ہو جائے گی. اور اگر رکوع سے لوٹ آیا تو بھی علامہ شامی کی تحقیق کے مطابق نماز ہو جائے گی۔

نوٹ: تکبیرات زوائد واجب ہیں اور واجب کے چھوٹنے سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے، لیکن جمعہ وعیدین میں مجمع زیادہ ہونے کی وجہ سے انتشار سے بچانے کے لئے متاخرین فقہاء کے نزدیک سجدہ سہو کی ضرورت نہیں ہے بلکہ سجدہ سہو نہ کرنا اولی ہے۔

الدلائل

ولو نسي التکبیر فی الرکعة الاولیٰ حتی قرأ بعض الفاتحۃ اوکلھا ثم تذکر یکبرو یعید الفاتحۃ وان تذکر بعد قراء ۃ الفاتحۃ والسورۃ یکبر ولا یعید القرأۃ لا نھا تمّت ولا ن التام لا یقبل النقص مالا عادۃ الخ (مجالس الا براء م 32 ص213)(کبیری ص 529)

قال الحصكفي: (كما لو ركع الإمام قبل أن يكبر فإن الإمام يكبر في الركوع ولا يعود إلى القيام ليكبر) في ظاهر الرواية فلو عاد ينبغي الفساد.

قال العلامة ابن عابدين الشامي:  (قوله: فلو عاد ينبغي الفساد) تبع فيه صاحب النهر وقد علمت أن العود رواية النوادر على أنه يقال عليه ما قاله ابن الهمام في ترجيح القول بعدم الفساد فيما لو عاد إلى القعود الأول بعدما استتم قائما بأن فيه رفض الفرض لأجل الواجب، وهو وإن لم يحل فهو بالصحة لا يخل. (رد المحتار: 2/ 174).

 فان قدم التکبیرات علی القراءۃ فیھا جاز. (نور الایضاح ص 128 باب العیدین).

“العاشر: تكبيرات العيدين. قال في البدائع: إذا تركها أو نقص منها أو زاد عليها أو أتى بها في غير موضعها فإنه يجب عليه السجود”. (البحر الرائق: 4/ 446).

(والسهو في صلاة العيد والجمعة والمكتوبة والتطوع سواء) والمختار عند المتأخرين عدمه في الأوليين؛ لدفع الفتنة، كما في جمعة البحر، وأقره المصنف، وبه جزم في الدرر. (رد المحتار: 2/ 92).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

28- 9- 1441ھ 22- 5- 2020م الجمعة.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply