hamare masayel

کیا مسجد کی جگہ تبدیل کی جاسکتی ہے؟ وقف شدہ زمین فروخت کرنا

(سلسلہ نمبر: 358)

ایک جگہ سے دوسری جگہ مسجد منتقل کرنا، وقف شدہ زمین فروخت کرنا یا اسکے عوض دوسری جگہ  زمین لینا

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان شرع متین درج ذیل مسئلہ کے بارے میں دروازے پر چھوٹی مسجد  ہے، جامع مسجد یا بڑی مسجد بنانے کی غرض سے مسجد کو دوسری جگہ منتقل کرسکتے ہیں یا نہیں؟ منتقل کرنے کی صورت میں وقف شده زمین کو فروخت یا اس کے عوض میں دوسری جگہ زمین لے سکتے ہیں یا نہیں؟ مفصل کتاب وسنت کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔

 المستفتى: أبو حمدان الأنصارى المدنى، سنسرى نيپال۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 جس زمین پر ایک دفعہ شرعی مسجد بن جائے، وہ قیامت تک کیلئے مسجد ہی رہتی ہے، اس کو نہ اہل محلہ تبدیل کرسکتے ہیں اور نہ ہی کسی اور کام میں استعمال کرسکتے ہیں، لہذا گرچہ نئی بڑی مسجد بن جائے اہل محلہ کو اس مسجد کو باقی رکھنا اور آباد رکھنا لازم اور واجب ہے. (مستفاد: کفایت المفتی 7/35).

الدلائل

إذا بنی مسجدا و أذن للناس بالصلاۃ فیه جماعة فإنه یصیر مسجدا۔ (رد المحتار، کتاب الوقف، مطلب فی أحکام المسجد، زکریا دیوبند 6/545، کراچی 4/356).

لو صار أحد المسجدین قدیما وتداعی إلی الخراب فأراد أہل السکة بیع القدیم وصرفه فی المسجد  الجدید فإنه لا یجوز. (الفتاوى الهندية، کتاب الوقف، الباب الحدی عشر فی المسجد و ما یتعلق بہ، زکریا قدیم 2/458، جدید 2/410).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

13- 10- 1441ھ 6- 6- 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply