ہنڈی کا حکم
سوال: مکرمی مفتی صاحب عرض یہ ہےکہ ہنڈی کا کاروبار کیساہے ؟
المستفتی محمد انور داؤدی ایڈیٹر روشنی اعظم گڑھ
الجواب باسم الملهم للصدق والصواب:
ہنڈی یعنی رقم ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے پر اُجرت لینا در اصل اپنا حق محنت وصول کرنا ہے، اور اس کی قریبی نظیر حوالہ اور منی آرڈر کے ذریعہ رقموں کی ترسیل ہے، اس میں ابتلاء عام اور عرف عام کی وجہ سے جب معاملہ طے ہو اور نزاع کا خطرہ نہ ہو تو مفتیان کرام نے جواز کی گنجائش دی ہے؛ البتہ یہ معاملہ چونکہ سرکاری قانون کے خلاف ہے؛ اس لئے سرکاری قانون کی گرفت سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے لئے احتیاط کا پہلو اختیار کرناچاہئے۔
نیز اس میں قرض سے فائدہ اٹھانے کا شبہہ ہونے کی وجہ سے بعض اکابرین نے مکروہ بھی لکھا ہے؛ اس لئے بلا ضرورت شدیدہ احتیاط کرنا ہی بہتر ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
تفصیل کے لیے دیکھیں إمداد الفتاویٰ (3/146)، فتاویٰ محمودیہ 16/608 ڈابھیل۔
۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞
الدلائل:
قال اللّٰه تبارک وتعالیٰ:
﴿اِنَّ اللّٰه یَأْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوْا الْاَمَانَاتِ اِلٰی اَهْلِهَا﴾ [النساء: 58].
وقال تعالٰی:
﴿وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ﴾ [البقره: 195].
في(تکملة فتح الملهم ۱/514) إن معظم الأوراق المالیة التي یتعامل بها الناس الیوم حکم التعامل بها حکم الحوالة.
وفي الهدایة: ولا یصح حتی تکون المنافع معلومة والأجرة معلومة، سواء کانت من المثلیات، أو من القیمیات، أو کانت منفعة أخری؛ لأن جهالتها تفضي أیضًا إلی المنازعة، فیفسد العقد. (شرح المجلة 1/254).
هذا ما ظهر لی والله أعلم وعلمه أتم وأحکم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
8/8/1439ه 24/4/2018م الثلاثاء
۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.