hamare masayel

ہیجڑے سے قربانی کا جانور خریدنا

(سلسلہ نمبر: 377)

ہیجڑے سے قربانی کا جانور خریدنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ میں کہ ہمارے یہاں ایک  ہیجڑا ہے جو ناچنے اور لواطت کا کام کرتا ہے، اس لاک ڈاؤن میں یہ قربانی کا جانور لاکر فروخت کر رہا ہے، یا بعض ایسے جانور بھی اسکے پاس ہیں جو اسکو ناچنے یا لواطت میں ہدیۃً ملے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا ایسے شخص سے جانور خرید سکتے ہیں؟ جو جانور خرید کر لاتا ہے اور بیچتا ہے اسکا کیا حکم اور جو ناچنے اور غلط فعل کی وجہ سے جانور ملے ہیں اسکا کیا حکم ہے؟ مدلل جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

المستفتی: اسامہ خورشید مفتاحی، مئو۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 ہیجڑے کی مطلق کمائی حرام نہیں ہے، اگر حلال آمدنی سے کاروبار کرے تو اس سے سامان خریدنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں جو جانور اس کو فعل بد یا ناچنے گانے کے عوض ملے ہیں ان کاخریدنا جائز نہیں البتہ جو جانور کسی حلال آمدنی سے خرید کر بیچے اس کے خریدنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

الدلائل

قال الله تعالى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الْأَرْضِ ۖ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ إِلَّا أَن تُغْمِضُوا فِيهِ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ ﴾ (البقرة 267).

وقال الله تعالى: ﴿يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ  إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ﴾ (المؤمنون:51).

عن أبي هريرة ، قال : قال رسول الله ﷺ: أيها الناس، إن الله طيب لا يقبل إلا طيبا، وإن الله أمر المؤمنين بما أمر به المرسلين، فقال : ﴿يا أيها الرسل كلوا من الطيبات واعملوا صالحا إني بما تعملون عليم ﴾، وقال : ﴿يا أيها الذين آمنوا كلوا من طيبات ما رزقناكم﴾. (صحيح مسلم: الزَّكَاةُ/ قَبُولُ الصَّدَقَةِ مِنَ الْكَسْبِ الطَّيِّبِ، وَتَرْبِيَتُهَا، الرقم: 1015).

 إن کل أجرۃ تکون علی فعل المعصیۃ تکون حراما. (بذل المجہود، کتاب الإجارۃ، باب في کسب الحجام، مکتبہ یحیوي سہارنپور قدیم 3/ 533).

لا یجوز أخذ الأجرۃ علی المعاصي. (مجمع الأنہر، کتاب الإجارۃ، باب الإجارۃ الفاسدۃ، دارالکتب العلمیۃ بیروت 3/ 533).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

3- 11- 1441ھ 25- 6- 2020م الخمیس.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply