اقامت کب کہی جائے؟
سوال: ایک مسئلہ درپیش ہے؛ مقتدی امام کے مصلے پر پہنچنے سے پہلے تکبیر یعنی اقامت پڑھے یا پھر امام کے مصلے پر پہنچنے کے بعد؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں صحیح رہنمائی فرمائیں۔
المستفتی: اشرف فصیحی عبد اللہ پور موڑی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
اگر امام صاحب مسجد میں موجود ہوں تو مصلی پر آنے سے پہلے بھی تکبیر کہہ سکتے ہیں لیکن اگر امام صاحب حجرہ میں ہوں تو باہر نکلنے کا انتظار کرنا چاہئیے، حضرت بلال رضی اللہ عنہ حجرہ شریفہ کی طرف دیکھتے رہتے تھے جب حضور ﷺ باہر تشریف لاتے تب اقامت کہتے تھے۔
الدلائل
عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ : كَانَ بِلَالٌ يُؤَذِّنُ إِذَادَحَضَتْ، فَلَا يُقِيمُ حَتَّى يَخْرُجَ النَّبِيُّ ﷺ فَإِذَا خَرَجَ أَقَامَ الصَّلَاةَ حِينَ يَرَاهُ. صحيح مسلم (الْمَسَاجِدُ وَمَوَاضِعُ الصَّلَاةِ/ مَتَى يَقُومُ النَّاسُ لِلصَّلَاةِ، الرقم: 606)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ تُقَامُ لِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ، فَيَأْخُذُ النَّاسُ مَصَافَّهُمْ قَبْلَ أَنْ يَقُومَ النَّبِيُّ ﷺ مَقَامَهُ. صحيح مسلم (الْمَسَاجِدُ وَمَوَاضِعُ الصَّلَاةِ/ مَتَى يَقُومُ النَّاسُ لِلصَّلَاةِ، الرقم: 605)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: “إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي”. صحيح البخاري (الْأَذَان/ مَتَى يَقُومُ النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الْإِمَامَ عِنْدَ الْإِقَامَةِ. الرقم: 637)
والظاھر أنه احتراز عن التاخیر لا التقدیم حتی لو قام أول الإقامة لا بأس به (الطحطاوي علی الدر المختار 1/331 أیضاً) وأما إذا لم یکن الإمام في المسجد فذھب الجمہور إلی أنھم لا یقومون حتی یروہ. (فتح الباري 2/100)
والله أعلم
تاريخ الرقم: 9- 6- 1441ھ 4- 2- 2020م الثلثاء.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.