hamare masayel

عشاء کی سنت مؤکدہ میں وتر کی نیت

(سلسلہ نمبر: 791)

عشاء کی سنت مؤکدہ میں وتر کی نیت

سوال: ایک شخص عشاء کی نماز پڑھنے کے بعد دو رکعت سنت مؤکدہ کی نیت باندھا ہے، اب اس کے دل میں یہ آرہا ہے کہ اس کو وتر بنالوں، تو کیا شرعاً اس کی گنجائش ہے؟ برائے مہربانی وضاحت فرمائیں۔

المستفتی: محبوب عالم، عینواں، امبیڈکر نگر۔

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب:  نماز کے دوران محض نیت کے تبدیل کرنے سے نیت تبدیل نہیں ہوتی، البتہ اگر دوسری نیت کرکے تکبیرِ تحریمہ بھی کہہ دے تو پہلی نیت ختم ہو جائے گی اور دوسری نیت (کے مطابق نماز) شروع ہوجائے گی۔ لہٰذا اگر اب سنت مؤکدہ کے بجائے وتر پڑھنا چاہتا ہے تو پھر سے تکبیر تحریمہ کہہ کر وتر شروع کرسکتا ہے، ایسی صورت سنت باطل ہو جائے گی جس کی بعد میں قضا بھی کرنی ہوگی۔

الدلائل

“(قوله: ولاتبطل بنية القطع) وكذا بنية الانتقال إلى غيرها ط (قوله: ما لم يكبر بنية مغايرة) بأن يكبر ناوياً النفل بعد شروع الفرض وعكسه، أو الفائتة بعد الوقتية وعكسه، أو الاقتداء بعد الانفراد وعكسه. وأما إذا كبر بنية موافقة كأن نوى الظهر بعد ركعة الظهر من غير تلفظ بالنية فإن النية الأولى لاتبطل ويبني عليها. ولو بنى على الثانية فسدت الصلاة ط (قوله: الصوم) ونحوه الاعتكاف، ولكن الأولى عدم الاشتغال بغير ما هو فيه ط۔ (الدر المختار مع رد المحتار: 1/ 441، دار الفكر بيروت).

“ولو نوى الانتقال عنها الى غيرها،فان كانت الثانية غير الأولى وشرع بالتكبير،صار منتقلا ،وإلا فلا.” .(الاشباه والنظائر لابن نجيم: ص:٢٥).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

18- 4- 1445ھ 3-11- 2023م الجمعة

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply