hamare masayel

 الصلاۃ خیر من النوم کا جواب، صدقت وبررت کا ثبوت

 الصلاۃ خیر من النوم کا جواب

سوال: فجر کی اذان میں الصلاۃ خیر من النوم کا جواب کیا دیا جائے گا، حضور ﷺ اورصحابہ کرام سے اس کا جواب منقول ہے؟، برائے کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: ڈاکٹر عبید احمد منجیرپٹی۔ استاذ ابن سینا طبیہ کالج بینا پارہ اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 فجر کی اذان میں جب مؤذن ’’الصلوٰۃ خیر من النوم‘‘ کہے تو اس کے جواب میں حضور ﷺ اور صحابہ کرام کیا کہتے تھے؟ اس کے متعلق حدیث کی کتابوں میں کوئی صراحت نہیں مل سکی؛ البتہ بعض سلف سے منقول ہے کہ سننے والوں کو جواب میں ’’صدقتَ وبررتَ‘‘ (تونے سچ کہا اور تونے نیکی کا کام کیا) کے الفاظ کہنے چاہئیں اور بعض علماء نے اس میں یہ بھی بڑھایا ہے: وبالحق نطقتَ (تونے حق بات زبان سے نکالی)۔

لہذا الصلاۃ خیر من النوم کے جواب میں “صدقت وبررت” یا “صدقت وبررت وبالحق نطقت” کہنا چاہیئے۔ واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

وفي ’’الصلاۃ خیر من النوم‘‘ فیقول: صدقت وبررت. (در المختار) ونقل الشیخ إسماعیل عن شرح الطحاوي زیادۃ ’’وبالحق نطقت‘‘. (شامي  2/ 67 زکریا، 2/ 62بیروت)

قال الرافعي: ولم یرد حدیث اٰخر في ’’صدقت وبررت‘‘؛ بل نقلوہ عن بعض السلف. (تقریرات رافعي 2/47)

وفي التحفة: وإذا قال المؤذن ’’الصلاۃ خیر النوم‘‘ لا یقوله السامع؛ لأن فیه شبه المحاکاۃ  کما في قوله ’’حي علی الصلاۃ، حي علی الفلاح‘‘ بل یقول: صدقت وبررت.  (الفتاوی التاتارخانیة 2/153 رقم:  2008 زکریا،  الفتاوی الهندیة  1/507). الصلوۃ، باب الأذان، زکریا  2/ 67، کراچی  1/ 397).

إذا قال المؤذن ’’الصلاۃ خیر من النوم‘‘ لا یعیدہ السامع؛ لما قلنا، ولکنه یقول: صدقت وبررت. (بدائع الصنائع، کتاب الصلوۃ، فصل فیما یجب علی السامعین، بیروت  1/ 660،  کراچی  1/ 155،  زکریا  1/ 383).

هذا ما ظهر لي واللہ أعلم وعلمه أتم وأحكم

تاريخ الرقم: 12- 7- 1441ھ 8- 3- 2020م الأحد

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply