الیکٹرک شاک سے بے ہوش كئے ہوئے جانور كے كا گوشت كا حكم
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔
سہولت اور آسانی کے ساتھ جانور کو ذبح کرنے کے لیے اس کے سر پر بجلی کا جھٹکا لگا کر اسے بے ہوش کر دیا جاتا ہے ۔اگر کرنٹ کا دباؤ جانور کی طاقت سے زیادہ ہے تو اس سے اس کی موت ہو سکتی ہے اور اگر کرنٹ کی طاقت کمزور ہے تو اس سے جانور بے ہوش نہیں ہوتا البتہ کرنٹ لگنے کی وجہ سے شدید تکلیف میں مبتلا ہو جاتا ہے اس طرح سے جانور کو ذبح کرنے میں دو خرابی ہے ایک یہ کہ اگر جانور بے ہوش نہ ہو تو بلاوجہ اس کو بجلی کا جھٹکا لگا کر تکلیف میں مبتلا کرنا ہے حالانکہ حدیث میں جانور کو بلا وجہ تکلیف دینے سے منع کیا گیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
إن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة، وإذا ذبحتم فأحسنوا الذِّبحة، وليُحدَّ أحدكم شفرته، وليرح ذبيحته.
اللہ تعالی نے ہر چیز کے ساتھ اچھے برتاؤ کو فرض قرار دیا ہے ۔لہذا جب تم کسی کو( جنگ وغیرہ میں)قتل کرو تو اچھی طرح سے قتل کرو یعنی ناک کان وغیرہ کاٹ کر اس کی شکل نہ بگاڑو۔اور جب کسی جانور کو ذبح کرو تو اچھی طرح سے ذبح کرو اور اپنی چھری کو تیز کرلو اور ذبیحہ کو آرام پہونچاؤ ۔(مسلم: 1955)
دوسری خرابی یہ ہے کہ بے ہوش جانے کے بعد جانور کی حرکت ختم ہو جاتی ہے اور یہ پتہ نہیں چلتا کہ وہ زندہ ہے یا مردہ اور اس کا قوی امکان ہے کہ بعض جانور کمزور ہونے کی بنیاد پر بجلی کے جھٹکے کو برداشت نہ کرسکیں اور ذبح سے پہلے ہی مر جائیں اور اگر کسی جانور کے متعلق شک پیدا ہو جائے کہ اس کی موت شرعی طریقے سے ہوئی ہے یا کسی اور ذریعہ سے تو وہ حلال نہیں ہے چنانچہ حدیث میں ہے :
وإنْ وجَدْتَ مع كَلْبِكَ كَلْبًا غَيْرَهُ، وقدْ قَتَلَ فلا تَأْكُلْ، فإنَّكَ لا تَدْرِي أيُّهُما قَتَلَهُ، وإنْ رَمَيْتَ سَهْمَكَ، فاذْكُرِ اسْمَ اللهِ، فإنْ غابَ عَنْكَ يَوْمًا، فَلَمْ تَجِدْ فيه إلَّا أثَرَ سَهْمِكَ، فَكُلْ إنْ شِئْتَ، وإنْ وجَدْتَهُ غَرِيقًا في الماءِ، فلا تَأْكُلْ.
وفي رواية: وإن وجدته غريقا في الماء فلا تأكل فإنك لا تدري الماء قتله، أو سهمك؟
اگر تماپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاؤ اور شکار کا جانور مرچکا ہو تو اسے مت کھاؤ کیونکہ تمھیں معلوم نہیں ہے کہ کس نے اسے مارا ہے؟ (تمہارے کتے نے یا دوسرے کے کتے نے ؟)اور اگر تم شکار پر اللہ کا نام لیکر تیر چلاؤ اور ایک دن تک اس کا پتہ نہ چلے اور دوسرے دن وہ مردہ حالت میں ملے اور اس پر صرف تمہارے تیر کا نشان ہو تم اگر چاہو تو اس کے گوشت کو کھا سکتے ہو۔اور اگر تم اسے پانی میں ڈوبا ہوا پاؤ تو اسے مت کھاؤ ۔
اور ایک روایت میں ہے کہ اگر پانی میں ڈوبا ہوا پاؤ تو مت کھاؤ کیونکہ تمھیں معلوم نہیں ہے کہ وہ پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے مرا ہے یا تمہارے تیر کے زخم کی وجہ سے۔(صحیح بخاري:173.صحیح مسلم: 1929 .صحيح مسلم:973)
البتہ اگر اطمینان ہو کہ الیکٹرک شاک کی وجہ سے جانور کی موت نہیں ہوئی ہے تو ذبیحہ حلال ہے گرچہ یہ طریقہ بہتر نہیں ہے۔
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.