نماز پڑھنے کے بعد ایسی جگہ پہنچے جہاں اس نماز کا وقت اس کے بعد آئے
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
اگر کوئی شخص مثلاً ظہر کی نماز پڑھنے کے بعد ہوائی جہاز کے ذریعے ایسی جگہ پہنچا جہاں ابھی ظہر کا وقت نہیں ہوا ہے بلکہ اس کے پہنچنے کے کچھ دیر بعد ظہر کاوقت شروع ہوا تو اس کو دوبارہ ظہر پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ نفل کی نیت سے شریک ہونا چاہے تو وہاں کی جماعت میں شامل ہوسکتا ہے، اس لیے کہ دن اور رات میں صرف پانچ نمازیں فرض ہیں، حضرت عبادہ بن صامت کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺسے سناکہ:
خَمْسُ صَلَوَاتٍ كَتَبَهُنَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى الْعِبَادِ، فَمَنْ جَاءَ بِهِنَّ لَمْ يُضَيِّعْ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ،كَانَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ،وَمَنْ لَمْ يَأْتِ بِهِنَّ فَلَيْسَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَاءَ أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ(الموطأ: 320)
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔لہذاجو کوئی انھیں ادا کرے اور ان کے حق کو ہلکا سمجھتے ہوئے ان میں سے کسی کو ضائع نہ کرے تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے جنت کا وعدہ ہے اور جو کوئی ادا نہ کرے تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں ہے ،اگر چاہے تو عذاب دے اور چاہے تو جنت میں داخل کردے ۔
اور کسی فرض نماز کوایک مرتبہ ادا کرلینے کے بعد اسے دوبارہ پڑھنا درست نہیں ہے، نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ:
’’لاتصلوا صلاۃ في یوم مرتین‘‘. (سنن أبي داود: 1420)
في رواية: لا تعاد الصلاة في يوم مرتين. (سنن النسائي: 860)
کوئی نماز ایک دن میں دو مرتبہ نہ پڑھو اور ایک روایت میں ہے کہ کوئی نماز ایک دن میں دوبار نہیں پڑھی جائے گی ۔
اور ایک دوسری حدیث میں ہے:
لا تصلى صلاة مكتوبة في يوم مرتين ‘‘. (سنن الدارقطني: 1544)
فرض نماز ایک دن میں دو مرتبہ نہیں پڑھی جائے گی ۔
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.