(سلسلہ نمبر: 403)
ایسا صاحب نصاب جس پر قربانی واجب نہیں
سوال: ایک آدمی صاحب نصاب ہے، اس کا پیسہ کاروبار میں لگا ہوا ہے لیکن نقد روپیہ نہیں ہے، اور نہ ہی کہیں سے ملنے کی امید ہے خواہ قرض یا کسی اور صورت میں، تو کیا ایسے شخص پر قربانی کرنا واجب ہوگا؟ بینوا توجروا۔
المستفتی: ابن الحسن قاسمی، مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائمیر اعظم گڈھ یوپی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
بر صدق سوال ایسا شخص اگر سونا چاندی کے زیورات یا کوئی ضرورت سے زائد سامان بیچ کر قربانی کرسکتا ہے تو قربانی واجب ہوگی، لہذا وہ اسے بیچ کر قربانی کرے، اور اگر یہ حالت بھی نہ ہو تو پھر ایسے شخص پر صاحب نصاب ہونے کے باوجود قربانی واجب نہیں ہے. (مستفاد: امداد الفتاوی جدید: 8/ 245).
الدلائل
قال الله تعالى: ﴿لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ﴾ (البقرة: 286).
له مال كثير غائب في يد مضاربه أو شريكه ومعه من الحجرين أو متاع البيت ما يضحي به تلزم، وتمام الفروع في البزازية وغيرها. (رد المحتار: 6/ 312).
وكذا لو كان له مال غائب لا يصل إليه في أيام النحر لأنه فقير وقت غيبة المال حتى تحل له الصدقة بخلاف الزكاة فإنها تجب عليه؛ لأن جميع العمر وقت الزكاة وهذه قربة موقتة فيعتبر الغنى في وقتها. (بدائع الصنائع: 5/ 64).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند
25- 11- 1441ھ 17- 7- 2020م الجمعة.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.