(سلسلہ نمبر: 818)
ایک بھائی کے انتقال کے بعد مشترکہ جائیداد کی تقسیم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں:
رئیس احمد اور ریاض احمد دو بھائی تھے ، دونوں کی جائیداد مشترکہ ہے، اب ریاض احمد کا انتقال ہوگیا ہے، ریاض احمد کے ورثاء میں بیوی ایک بیٹی اور بھائی رئیس احمد ہیں، صورت مسئولہ میں رئیس احمد اور ریاض احمد کی بیوی اور بیٹی کو کتنا حصہ ملے گا؟ جواب مرحمت فرمائیں نوازش ہوگی۔
نوٹ: ریاض احمد کے والدین اور دوسرے بھائی بہن کا انتقال ان سے پہلے ہوچکا ہے۔
المستفتی: محمد جابر۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: صورت مسئولہ میں چونکہ رئیس احمد اور ریاض احمد کی جائیداد مشترکہ تھی اس لئے پہلے اس مکمل جائیداد کا نصف حصہ رئیس احمد کو ملے گا، بقیہ نصف کے آٹھ حصے ہوں گے، جس میں سے چار حصے ریاض احمد کی بیٹی کو، ایک حصہ ریاض احمد کی بیوی کو اور تین حصے رئیس احمد کو ملیں گے۔
الدلائل
قال الله تعالى: يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ، فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ، وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ. (النساء: 11).
وقال تعالى: وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ، فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم. (النساء: 12).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
16- 2- 1446ھ 22-8- 2024م الخميس
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.