hamare masayel

تراویح میں قرآن کریم جلدی جلدی پڑھنا

(سلسلہ نمبر: 731)

تراویح میں قرآن کریم جلدی جلدی پڑھنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ رمضان المبارک کے ایام میں ہمارے یہاں نماز تراویح میں امام صاحب قرآن کریم اس طرح پڑھتے ہیں کہ مقتدیوں کو کچھ سمجھ نہیں آتا، کیا ورتل القرآن ترتیلا فرض نہیں ہے؟ براہ کرم جواب سے نوازیں۔

المستفتی: ڈاکٹر محمد یاسین، اسارہ، باغپت۔

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: قرآن کریم کو ترتیل اور تجوید کے قواعد کی رعایت کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن کو ترتیل کے ساتھ صاف صاف پڑھو، تم میں کسی کا مقصد صرف سورہ ختم کرنا نہ ہو، یعنی سورت ختم کرنے یا زیادہ قرآن پڑھنے کی فکر میں ترتیل وتجوید کی خلاف ورزی درست نہیں ہے؛ اس تراویح یا کسی بھی نماز میں قرآنِ مجید کو اس قدر تیز پڑھنا کہ الفاظ وحروف کی ادائیگی مکمل نہ ہو، یا تیز رفتاری کی وجہ سے سامعین کو سمجھ میں نہ آتا ہو، شرعاً درست نہیں، اس طرح قرآنِ مجید پڑھنا ثواب کے بجائے گناہ کا باعث ہے۔

الدلائل

قال الله تعالى: ورتل القرآن ترتيلا. (سورة المزمل: الآية: 4).

قوله تعالى : ورتل القرآن ترتيلا أي لا تعجل بقراءة القرآن بل اقرأه في مهل وبيان مع تدبر المعاني . وقال الضحاك : اقرأه حرفا حرفا.

وقال مجاهد : أحب الناس في القراءة إلى الله أعقلهم عنه . والترتيل التنضيد والتنسيق وحسن النظام. (تفسير القرطبي).

ویجتنب المنکرات: ھذرمة القراء ة الخ (الدر المختار).

قال العلامة ابن عابدين الشامي: (قَوْلُهُ هَذْرَمَةَ) بِفَتْحِ الْهَاءِ وَسُكُونِ الذَّالِ الْمُعْجَمَةِ وَفَتْحِ الرَّاءِ: سُرْعَةُ الْكَلَامِ وَالْقِرَاءَةِ، قَامُوسٌ، وَهُوَ مَنْصُوبٌ عَلَى الْبَدَلِيَّةِ مِنْ الْمُنْكَرَاتِ، وَيَجُوزُ الْقَطْعُ ح”. (رد المحتار ، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، 2/ 499، زکریا دیوبند).

 والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

11- 9- 1444ھ 3-4- 2023م الاثنين

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply