hamare masayel

جماعت ثانیہ کا حکم، مسجد میں دوسری جماعت کرنے کا حکم

جماعت ثانیہ کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ گزشتہ دنوں میرے گاؤں میں کچھ مہمان آئے اس وقت ظہر کی نماز ہو چکی تھی ان لوگوں نے جماعت ثانیہ ادا کی، کیا ایک مرتبہ جماعت ہو جانے کے بعد جماعت کرنا صحیح ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیوں نہیں؟ اگر ہے تو واضح انداز میں بیان کردیں؟

 المستفتی: آفتاب عالم کلکتہ

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب

تکرار جماعت مکروہ ہونے کی اصل علت تقلیل  جماعت ہے؛ لہٰذا جن صورتوں میں مسجد کی اصل جماعت کی تقلیل لازم آتی ہو، ان میں تکرار کو مکروہ قرار دیا جائے گا، اور جن صورتوں میں مسجد کی اصل جماعت میں تقلیل لازم نہ آتی ہو، اُن میں تکرار اصولاً مکروہ نہ ہوگا۔

اسی بنیاد پر فقہاء نے غیر اہلِ محلہ کی طرف سے وقت سے پہلےجماعت سے پڑھی گئی جماعت کے بعد مقررہ جماعت کرنے کو مکروہ نہیں کہا ہے۔

اسی طرح ایسی مسجد جہاں امام اور نمازی متعین نہ ہوں، ان میں بھی تکرار جماعت کی اجازت ہے، اسی سے یہ بھی مستفاد ہوتا ہے کہ اگر مسافر لوگ راہ چلتے ہوئے کسی مسجد میں جماعت الگ کرلیں، تو اس میں کوئی کراہت نہیں ہونا چاہئے؛ کیوں کہ مسافروں کے جماعت کرنے سے اصل جماعت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

لہذا صورت مسئولہ میں مہمانوں کے دوبارہ جماعت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ البتہ بہتر یہ کہ مسجد میں ایک طرف جماعت کریں تاکہ لوگوں کو معلوم ہوسکے کہ یہ جماعت ثانیہ ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

عن عبد الرحمن بن المجبر قال: دخلت مع سالم بن عبد اللّٰه مسجد الجمعة، وقد فرغوا من الصلاة، فقالوا: ألا تجمع الصلاة؟ فقال سالم: لا تجمع صلاة واحدة في مسجد واحد مرتین۔ قال ابن وهب: وأخبرني رجال من أهل العلم عن ابن شهاب ویحییٰ بن سعید وربیعة واللیث مثله، کذا في المدونة الکبریٰ لمالک ورجاله کلهم ثقات. (إعلاء السنن 4/ 262 رقم: 1260 دار الکتب العلمیة بیروت)

یکره تکرار الجماعة في مسجد محلة بأذان وإقامة، إلا إذا صلی بهما أولا غیر أهله أو أهله، لکن بمخافتة الأذان، ولو کرر أهله بدونهما أو کان مسجد طریق جاز إجماعا کما في مسجد لیس له إمام ولا مؤذن ویصلي الناس فیه فوجًا فوجًا، فإن الأفضل أن یصلي کل فریق بأذان وإقامة علی حدة. (شامي، باب الإمامة/ مطلب: في تکرار الجماعة في المسجد 2/ 288 زکریا، البحر الرائق 1/ 426 کوئٹه)

المستفاد: وإذا علموا أنها لا تفوتهم الجماعة فیتأخرون فتقل الجماعة، وتقلیل الجماعة مکروه بخلاف المساجد التي علی قوارع الطریق؛ لأنها لیست لها أهل معروفون فأداء الجماعة فیها مرة بعد أخریٰ، لا یؤدي إلی تقلیل الجماعة. (بدائع الصنائع  1/ 379).

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 7/5/1440هـ 14/1/2019م الاثنين

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply