جینٹک ٹیسٹ کے ذریعے جنون کا ثبوت اور فسخ نکاح
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔
جنون ان اسباب میں سے ایک ہے جن کی بنیاد پر امام محمد مالک شافعی اور احمد کے نزدیک نکاح فسق کیا جا سکتا ہے حضرت علی سے منقول ہے:
إذا عبث المعتوه بامراته طلق عليه وليه (المحلى 173/11)
اگر کم عقل اپنی بیوی کے ساتھ کھلواڑ کرے تو اس کا سرپرست اسے طلاق دے سکتا ہے۔
حنفیہ کے ہاں جنون کے معاملے میں فتوی امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے قول پر ہے[1]
جنون کا اندازہ علامتوں کے ذریعے کیا جاتا ہے مثلا کسی شخص کا بہکی بہکی باتیں کرنا الول جلول حرکتیں کرنا، بے ڈھنگا کام کرنا وغیرہ ۔جنیٹک ٹیسٹ بھی ایک ذریعہ ہے جس سے کسی کے بارے میں معلوم کیا جا سکتا ہے کہ وہ نارمل ہے یا پاگل لہذا اس کے ذریعے ماہر ڈاکٹروں کا فیصلہ کسی کے پاگل ہونے کا ہو تو عورت اس سے علیحدگی کے لیے قاضی کے یہاں جا سکتی ہے۔
حاشيہ
[1] إن كان الجنون حادثا يؤجله سنة كالعنة ثم يخير المرأة بعد الحول إذا لم يبرأ. وإن كان مطبقا فهو كالجب وبه نأخذه (الهندية: 525/1) قال لي مالك في المجنون: إذا أصابه الجنون بعد تزويجه المرأة أنه يعزل عنها ويضرب له أجل سنة في علاجه فإن بري والا فرق بينهما (المدونه: 187/2)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.