hamare masayel

دو مرتبہ طلاق کے بعد “جاؤ” کہنے کا حکم

(سلسلہ نمبر: 663)

دو مرتبہ طلاق کے بعد “جاؤ” کہنے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کامران بن اقلم نے اپنی بیوی کو نشہ کی حالت میں دو مرتبہ لفظ طلاق کہا اور پھر کہا کہ “اب جاؤ”، تو کیا ایسی حالت میں طلاق رجعی پڑیگی یا مغلظ؟ مدلل جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں. فقط والسلام.

المستفتی: ابو اشہد امبیڈکر نگر۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: دو مرتبہ  ’’طلاق طلاق‘‘ کہنے سے دو طلاق رجعی واقع ہوگئی ہیں اور بعد میں جو ’’اب جاؤ‘‘ کا لفظ کہا ہے وہ طلاق کے بعد اس کی خبر دینا ہے، جیسا شوہر کا بھی یہی کہنا ہے، اسلئے عدت کے اندر رجعت کی گنجائش ہے، آئندہ اگر ایک طلاق بھی دیدی تو بیوی مغلظہ ہوجائیگی۔

الدلائل

ولو قال: أنت طالق اعتدي أو عطفه بالواو أو الفاء؛ فإن نوی واحدۃ فواحدۃ أو ثنتین وقعتا. (رد المختار: 4/ 538، زکریا).

فنحو أخرجي واذهبي وقومي، یحتمل ردًّا … وفي الغضب توقف الأولان … أي ما یصلح ردا وجوابا. (الدر المختار مع الرد: 2/ 637).

وإذا قال: أنت طالق ثم قیل له: ما قلت؟ فقال: قد طلقتها، أو قلت هي طالق فهي طالق واحدۃ؛ لأنه جواب، کذا في الکافي. (رد المحتار: 4/ 521، زکریا).

ولو قال لزوجته: أنت طالق، فقال له رجل: ما قلت؟ فقال: طلقتها، أو قال: قلت: هي طالق، فهي واحدۃ في القضاء. (الفتاوی الهندیة: 1/ 355، زکریا).

إذا طلق الرجل امرأته تطلیقة رجعیة أو تطلیقتین فله أن یراجعها في عدتها رضیت بذلك أو لم ترض. (الهدایة: 2/ 394).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

14- 10- 1442ھ 27- 5- 2021م الخميس.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply