(سلسلہ نمبر: 653)
زکوٰۃ کی رقم بلا تملیک تنخواہ میں لینا
سوال: ایک مدرسہ ایسا ہے کہ جب سے لاک ڈاؤن ہے اس میں صرف مہتمم اور مدرسین ہیں اور علاقے میں چل پھر کر مہتمم اور مدرسین زکوۃ وغیرہ اصول کرتے ہیں اور بینک میں جو پیسہ آن لائن آتا ہے اس کو آپس میں مہتمم اور مدرسین تنخواہ کے طور پر لے لیتے ہیں کیا یہ درست ہے؟ جبکہ مہتمم مدرسہ مدرسہ کے شوری حضرات سے میٹنگ وغیرہ بھی نہیں کرتے مہتمم صاحب سب اپنے طور پر کرتے ہیں۔برائے کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں.
المستفتی: آفاق احمد خان کوپر کھیرنہ، ممبئی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: زکوٰۃ کی رقم بلا تملیک شرعی کے تنخواہ میں دینا یا لینا جائز نہیں۔
الدلائل
قالَ اللهُ تعالى: إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ، الآية. (التوبة: 60).
عَنْ عَائِشَةَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ : كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ ؛ إِحْدَى السُّنَنِ أَنَّهَا أُعْتِقَتْ، فَخُيِّرَتْ فِي زَوْجِهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : “الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ “. وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ تَفُورُ بِلَحْمٍ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ، فَقَالَ: ” أَلَمْ أَرَ الْبُرْمَةَ فِيهَا لَحْمٌ؟”. قَالُوا : بَلَى، وَلَكِنْ ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، وَأَنْتَ لَا تَأْكُلُ الصَّدَقَةَ. قَالَ: “عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَلَنَا هَدِيَّةٌ”. (صحيح البخاري، رقم الحديث: 5279).
وَالْحِیْلَةُ لَه أن یَتَصَدَّقَ بِمِقْدَارِ زکاتِه عَلیٰ فَقِیْرٍ ثُمَّ یأمرہ بعدَ ذلك بالصرف إلى هذہ الوُجوہِ، فیکونُ لِلْمُتَصَدِّقِ ثوابُ الصدَقَةِ ولذَلِك الْفقیرِ ثوابُ بناءِ المسجدِ والقنطرةِ․ (الفتاوى الهندية: 6/ 392).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
25- 9- 1442ھ 8- 5- 2021م السبت.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.