سسٹو اسکوپ Cystoscopy

سسٹو اسکوپ Cystoscopy، انڈو اسکوپی Endoscopy سے طہارت كا مسئلہ

  • Post author:
  • Post category:طہارت
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:January 15, 2023
  • Reading time:1 mins read

سسٹو اسکوپ Cystoscopy، انڈو اسکوپی Endoscopy سے طہارت كا مسئلہ

سسٹو اسکوپ Cystoscopy:

یہ ایک ایساطبی آلہ ہے جس میں باریک  نلکی لگی رہتی ہے اورجس کے سرے پر کیمرہ ہوتا ہے، اسے پیشاب کے راستے سے اندر داخل کرکے مثانہ اور گردے وغیر ہ کی پتھری،سوجن یا سوزش کا مشاہدہ کیاجاتا ہے۔

اور پیشاب ، پائخانہ کے راستے سے کسی چیز کو داخل کرنے اور نکالنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، کیونکہ یقینی طور پر اس کے ساتھ گندگی کے اثرات باہر آئیں گے گر چہ اس کی مقدار بہت ہی معمولی  کیوں نہ ہو، چنانچہ حدیث میں ہے کہ:

’’کان رسول اللہﷺ یأمرنا إذا کنا سفرا ألا ننزع خفافنا ثلاثة أیام ولیالھن إلا من جنابة ولکن من غائط وبول ونوم‘‘ (سنن الترمذي: 96)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ سفر میں ہم تین دن اور رات تک اپنا خف نہ نکالیں الا یہ کہ جنابت پیش آجائے تو اسے اتارنا ہے البتہ پیشاب پاخانہ کے کسی بھی جزء اور نیند کے بعد اسے نہیں اتارنا ہے ۔

 مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ پیشاب و پائخانہ کی کسی بھی مقدار کے نکلنے کی وجہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔

 اور ان راستوں سے کسی چیز کو داخل کرکے نکالنے کی وجہ سے غالب گمان یہ ہے کہ اس کے ساتھ گندگی بھی باہر آئے گی اورظن غالب کا اعتبار کرتے ہوئے حدیث میں نیند کو ناقض وضو میں شمار کیا گیا ہے، کیونکہ اس کی وجہ سے ہوا خارج ہونے کا امکان ہوتا ہے ۔اوران راستوں کے ذریعے کسی چیز کوداخل کرکے نکالنے پرتری اورنمی کا نہ ہونا ایک نادر واقعہ ہے اور کسی نادر واقعہ پر مسئلے کا دار و مدار نہیں ہوتا۔ [1]

انڈو اسکوپی  Endoscopy

بعض امراض مثلاً پیٹ کے کینسرکی تشخیص کے لیے معدہ تک کیمیرے والی نلکی داخل کی جاتی ہے اور بسااوقات اس کے ذریعے گوشت کے ٹکڑے کو بھی تجربے کے لیے کاٹ کر نکال لیا جاتا ہے، اس پائپ کو پیٹ میں داخل کرنے اور نکالنے سے وضو پر کوئی اثر نہیں پڑےگا کیونکہ فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ پیٹ کے ذریعے منہ کے راستے کسی چیز کے نکلنے سے وضو اسی وقت ٹوٹیگا جب کہ وہ کثیر ہو اور ظاہر ہے کہ معدہ سے گزر کر جو نلکی باہر آئے گی اس پرنجاست کی بہت معمولی مقدار لگی ہوگی[2]

اسی طرح سے گوشت کے ٹکڑے کا نکالنا بھی ناقض وضو نہیں ہے[3] البتہ اگر اس عمل کے نتیجے میں منہ سے خون نکل آئے تو وضو ٹوٹ جائے گا، کیونکہ خون کا نکلنا مطلقاً ناقض وضو ہے خواہ وہ قلیل ہو یاکثیر ہو۔[4]

واضح رہے کہ اگر یہ نلکی پیچھے کے راستہ سے معدہ تک پہنچائی گئی ہے تو بہر صورت ناقض وضو ہے، اس پر نجاست کا نظر آنا ضروری نہیں ہے۔[5]


حولاجات

[1]   ’’ولو أدخلت في فرجھا أودبرھا یدھا أوشیئا آخر ینتقض وضوؤھا إذا أخرجته لإنه یستصحب النجاسة،(تبیین الحقائق 8/1)

 وکل ما وصل إلی الداخل من الأسفل ثم عاد نقض لعدم انفکاکه عن بلة وإن لم یتم الدخول بأن کان طرفه في یدہ، (الهندیة 10/1)ولو احتشی في قبله أو دبرہ قطنا أومیلا ثم خرج بلا بلة فقیل لاینقض…وقبل ینقض… قلت: وھو الصواب وخروجه بلابلة نادر جداً‘‘(الفروع لابن المفلح141/1) نیز دیکھئے المجموع للنووي13/2)

[2]   كقيء حية أو دود كثير لطهارته في نفسه كماء فم النائم، أي وما عليه قليل لا يملأ الفم فلا يعتبر ناقضا. (رد المحتار 266/1)

[3]  ’’فصار کما لوانفصل قطعة من اللحم فإنه لاینقض‘‘ (البحر الرائق 82/1)

[4] ’’فخروج الدم ناقض بلاتفصیل بین کثیرہ وقلیله‘‘ (السعایہ219/1.رد المحتار 267/1)

[5]  ’’لأن ھذہ الأشیاء وإن کانت طاھرة في أنفسھما لکنھا لا تخلوعن قلیل نجس یخرج معھا‘‘ (البدائع25/1)

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply