hamare masayel

سود کی رقم سے شادی کا سامان خرید کر دینا 

سود کی رقم سے شادی کا سامان خرید کر دینا

سوال : کیا سود کی رقم سے شادی کا سامان وغیرہ خرید کر کسی غریب کو دے سکتے ہیں یا نہیں؟

المستفتی حافظ عبداللہ چورسنڈ جون پور۔

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب :

سود یا کسی بھی حرام مال کے مصارف بالترتیب صرف دو ہیں: اولاً اصل مالک کو کسی بھی ذریعہ سے وہ مال لوٹا دینا اور اگر یہ نہ ہوسکے، تو ثانیاً بلانیت ثواب فقراء پر تقسیم کردیا۔

لہذا سود کی رقم سے کسی غریب بچی کو شادی کا سامان خود خرید کر نہیں دیا جاسکتا البتہ سود کی رقم غريب بچی کو بلا نیت ثواب دیدیں پھر وہ اس رقم سے اپنی شادی کا سامان لے سکتی ہے۔

الدلائل

ویردونها علی أربابها إن عرفوهم وإلا تصدقوا بها؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبه۔ (شامي، کتاب الحظر والإباحة / باب الاستبراء، فصل في البیع 6؍365 کراچی، 9؍55۳ زکریا)

یجب علیه أن یرده إن وجد المالک وإلا ففي جمیع الصور یجب علیه أن یتصدق بمثل ملک الأموال علی الفقراء۔ (بذل المجهود، کتاب الطهارة / باب فرض الوضوء 1؍37 سهارنفور، 1؍359 مرکز الشیخ أبي الحسن الندوي)

من ملک بملک خبیث ولم یمکنه الرد إلی المالک فسبیله التصدق علی الفقراء الخ۔ (معارف السنن 2؍34 أشرفیة دیوبند).

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 21 – 9 – 1439م 6 – 6 – 2018 ه الأربعاء

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply