صلاة التسبیح کی تسبیحات بھول جائے تو
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: اگر صلاة التسبیح میں کسی رکن کی تسبیحات بھول جائیں تو کیا کرنا ہوگا، نیز آخر میں سجدہ سہو بھی کرنا ہوگا یا نہیں؟
برائے مہربانی مدلل جواب مرحمت فرمائیں۔
المستفتی: محمد صادق پرواں، شیرواں، اعظم گڑھ۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
اگر کسی رکن میں تسبیح بھول جائے یا کم پڑھے تو دوسرے رکن میں وہ تعداد پوری کرلے؛ لیکن رکوع میں اگر تسبیح رہ گئی ہے تو قومہ میں نہ پڑھے بلکہ پہلے سجدہ میں پڑھے اسی طرح سجدہ کی فوت شدہ تسبیح جلسہ میں نہیں بلکہ دوسرے سجدہ میں پڑھے کیونکہ قومہ اور جلسہ مختصر رکن ہیں ان میں پڑھے گا تو طوالت ہوجائے گی جو ان کی وضع کے خلاف ہے. ہر رکعت میں پچھتر تسبیح ہونی چاہئے اس سے کم نہ ہونی چاہئے۔
نوٹ: ایسی صورت پیش آنے پر سجدہ سہو کی ضرورت بھی نہیں ہے. (مستفاد فتاویٰ رحیمیہ: 5/ 184). واللہ اعلم بالصواب۔
الدلائل
وَقِيلَ لِابْنِ الْمُبَارَكِ: لَوْ سَهَا فَسَجَدَ هَلْ يُسَبِّحُ عَشْرًا عَشْرًا قَالَ: لَا إنَّمَا هِيَ ثَلَاثُ مِائَةِ تَسْبِيحَةٍ. قَالَ الْمُلَّا عَلِيٌّ فِي شَرْحِ الْمِشْكَاةِ: مَفْهُومُهُ أَنَّهُ إنْ سَهَا وَنَقَصَ عَدَدًا مِنْ مَحَلٍّ مُعَيَّنٍ، يَأْتِي بِهِ فِي مَحَلٍّ آخَرَ تَكْمِلَةً لِلْعَدَدِ الْمَطْلُوبِ اهـ.
قُلْت: وَاسْتُفِيدَ أَنَّهُ لَيْسَ لَهُ الرُّجُوعُ إلَى الْمَحَلِّ الَّذِي سَهَا فِيهِ وَهُوَ ظَاهِرٌ، وَيَنْبَغِي كَمَا قَالَ بَعْضُ الشَّافِعِيَّةِ أَنْ يَأْتِيَ بِمَا تَرَكَ فِيمَا يَلِيهِ إنْ كَانَ غَيْرَ قَصِيرٍ فَتَسْبِيحُ الِاعْتِدَالِ يَأْتِي بِهِ فِي السُّجُودِ، أَمَّا تَسْبِيحُ الرُّكُوعِ فَيَأْتِي بِهِ فِي السُّجُودِ أَيْضًا لَا فِي الِاعْتِدَالِ لِأَنَّهُ قَصِيرٌ.
قُلْت: وَكَذَا تَسْبِيحُ السَّجْدَةِ الْأُولَى يَأْتِي بِهِ فِي الثَّانِيَةِ لَا فِي الْجَلْسَةِ لِأَنَّ تَطْوِيلَهَا غَيْرُ مَشْرُوعٍ عِنْدَنَا عَلَى مَا مَرَّ. (رد المحتار 2/ 27).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 22- 6- 1441ھ 17- 2- 2020م الاثنین.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.