hamare masayel

طلاقِ معلق رجعت کے بعد بھی باقی رہتا ہے، طلاق معلق کا حکم

(سلسلہ نمبر: 413)

طلاقِ معلق رجعت کے بعد بھی باقی رہتا ہے

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں:

کہ نکاح کے بعد بندی کا اکثر سسرال اور شوہر سے جھگڑا رہتا تھا جھگڑے کے بعد میری والدہ مجھے لیکر میکے چلی جاتی تھیں۔ایک بار لڑائی کے بعد جب میں گھر جانے لگی تو میرے شوہر نے کہا کہ اب اگر تم پھر سے میرے گھر رہنے بھی لگی اور تمھاری والدہ نے میری دہلیز پر قدم رکھا تو آٹو میٹک طلاق ہوجائے گی، پھر قریب ایک سال تک میں اپنے میکہ رہی، اسکے بعد میرے شوہر نے کہا کہ تمھاری ساس ( شوہر کی والدہ)  کی طبیعت خراب ہے آجاؤ موقع ہے تمھارے پاس؛ ورنہ میری طرف سے تمھیں ایک طلاق، مگر میں پھر بھی اپنی سسرال نہیں گئی، اسکے کچھ مہینے بعد میرے شوہر آکر پھر سے نکاح کرکے لیگئے مجھ سے اور میری والدہ سے معافی مانگی کہ اب آئندہ سے ایسا کچھ نہیں ہوگا۔

اس بات کو سات سال گزر گئے ہیں آج بھی میری والدہ میرے گھر نہیں آتی ہیں اس بات کی مجھے بہت تکلیف ہے، سب لوگ کہہ رہے ہیں اب اپنی والدہ کو اپنے گھر لے آؤ دوبارہ نکاح کرنے سے وہ ساری باتیں ختم ہوگئ ہیں، آپ حضرات سے درخواست ہیکہ شریعت مطہرہ کی روشنی میں میری رہنمائی فرماکر میری مشکل آسان فرمائیں، اللہ آپ حضرات کواجر عظیم سے نوازے۔

المستفتیہ: خالدہ لکھنؤ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

لوگ جو بات آپ کو بتا رہے ہیں وہ صحیح نہیں ہے، اب بھی اگر آپ کی والدہ آپ کے گھر آگئیں تو طلاق پڑ جائے گی، البتہ جب آپ کو طلاق ہوئی تھی اس وقت عدت کے بعد اور نکاح سے پہلے اگر آپ کی والدہ آپ کے شوہر کے گھر چلی گئی ہوتیں اس کے بعد نکاح ہوا ہوتا تو اب دوبارہ جانے سے طلاق نہیں پڑتی، اس لئے آپ اپنی والدہ کو اپنے گھر نہ بلائیں بلکہ خود جاکر ملاقات کر لیا کریں۔

الدلائل

” وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق “……  ثم إن وجدالشرط في ملكه انحلت اليمين ووقع الطلاق ” لأنه وجد الشرط والمحل قابل للجزاء فينزل الجزاء ولا تبقى اليمين لما قلنا ” وإن وجد في غير الملك انحلت اليمين ” لوجود الشرط ” ولم يقع شيء ” لانعدام المحلية. (الهداية: ١/ ٢٤٤، ٢٤٥).

فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها. (الدر المختار).

(قوله لكن إن وجد في الملك طلقت) أطلق الملك فشمل ما إذا وجد في العدة. (رد المحتار: 3/ 355).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

1- 12- 1441ھ 23- 7- 2020م الخمیس.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply