نماز فجر کے فرض کے بعد متصلا سنت کی قضا درست نہیں
سوال: فجر کی سنت چھوٹ جائے تو فرض نماز کے فوراً بعد پڑھ سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو کیوں نہیں پڑھ سکتے؟
المستفتی: فیض الحق فاروقی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
نماز فجر کے بعد سے سورج نکلنے تک کوئی سنت یا نفل پڑھنا جائز نہیں، حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے، اس لئے اگر فجر کی سنت چھوٹ جائے تو فرض کے بعد فوراً قضا نہ کریں بلکہ سورج نکلنے کے بعد اشراق کے وقت میں پڑھیں۔
نوٹ: بعض حضرات فرض کے فوراً بعد قضا کرنے کو کہتے ہیں اور دلیل میں حضرت قیس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت سے استدلال کرتے ہیں جو سنن ترمذی میں موجود ہے حالانکہ امام ترمذی نے کہا کہ اس روایت کی سند متصل نہیں ہے؛ لہذا صحیح احادیث کے مقابلہ میں اس پر عمل نہیں کیا جاسکتا۔ واللہ اعلم بالصواب۔
الدلائل
عن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي ﷺ قال: لا صلاة بعد صلاة الصبح حتی تطلع الشمس، ولا صلاة بعد صلاة العصر حتی تغرب. (سنن أبي داود: 1276).
عن أبي ہریرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله ﷺ: من لم یصل رکعتي الفجر فلیصلهما بعد ما تطلع الشمس. (سنن الترمذي: 421).
عن محمد بن إبراہیم عن جدہ قیس رضي اللّٰه عنه قال: خرج رسول اللّٰه ﷺ فأقیمت الصلاة فصلیت معه الصبح، ثم انصرف النبي ﷺ فوجدني أصلي، فقال: مہلاً یا قیس! أصلاتان معاً؟ قلت: یا رسول اللّٰه! إني لم أکن رکعت رکعتي الفجر، قال: فلا إذاً. قال الترمذي: وإسناد هذا الحدیث لیس بمتصل الخ. (سنن الترمذي1/96).
وأما إذا فاتت وحدہا فلا تقضي قبل طلوع الشمس بالإجماع لکراہة النفل بعد الصبح، وأما بعد طلوع الشمس فکذٰلک عندہما، وقال محمد: أحب إلی أن یقضیہما إلی الزوال.(کما في الدرر، شامي 2/512 زکریا).
هذا ما ظهر لي والله أعلم
تاريخ الرقم: 13- 6- 1441ھ 8- 2- 2020م السبت.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.