hamare masayel

قبرستان میں جے سی بی (JCB ) کا استعمال

قبرستان میں جے سی بی (JCB ) کا استعمال

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں:

ہمارے یہاں قبرستان میں برسات کے موسم میں تین چار فٹ پر پانی نکل آتا ہے، خصوصاً برسات کے موسم میں تدفین میں کافی دشواری پیش آتی ہے، قبرستان کا تین حصہ بھر چکا ہے جس میں درخت لگے ہوئے تھے، اسے کاٹ کر اسی کی آمدنی سے بھرائی کا ارادہ ہے، مگر دشواری یہ ہے کہ درخت کی جڑوں کو پرانی قبروں کی وجہ سے مزدور نکالنے کو تیار نہیں ہیں، تو اس صورت حال میں جے سی بی وغیرہ سے درخت کی جڑوں کو نکلوا کر قبرستان میں مٹی بھرائی کا کام کرسکتے ہیں یا نہیں ؟ برائے کرم مفصل جواب عنایت فرماکر ممنون فرمائیں، والسلام۔

المستفتی عنایت اللہ قاسمی مدرس مدرسہ بیت العلوم، بڑھرا اندردت ضلع مہران گنج، یوپي

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب:

قبروں کے اوپر بلا وجہ چلنا یا اس کے اوپر سے ٹریکٹر ٹرالی یا جے سی بی وغیرہ چلانا درست نہیں ہے، البتہ اگر مجبوری ہو تو ایسا طریقہ اختیار کرنا چاہئیے جس سے قبروں کی بے حرمتی کم سے کم ہو، اس لئے صورت مسئولہ میں مزدوروں کو زیادہ اجرت دے کر تیار کیا جائے یا دوسرے مزدورں سے بات کی جائے، اگر کوئی تیار نہ ہو تو بدرجہ مجبوری جے سی بی کا استعمال جائز ہے، فقط واللہ اعلم۔

الدلائل

عن عائشة رضي الله عنها: أن رسول اللّه ﷺ قال: كسر عظم الميت ككسره حيا. رواه أبو داود (الْجَنَائِزُ/ فِي الْحَفَارِ يَجِدُ الْعَظْمَ الرقم: 3207)

وعن جابر قال: نھی رسول اﷲ ﷺ أن تجصص القبور، وأن یکتب علیها، وأن یبنیٰ علیها، وأن توطأ. (سنن الترمذی الجنائز/کراهیة تجصیص القبور رقم الحديث: 1058)

ویکره أن یوطأ علی القبر یعني بالرجل ( إلیٰ قوله ) لا یمشی لأنه یجب تعظیم قبر المسلم. ( تاتار خانیة زکریا 3/ 73، رقم: 3740، شامی ، باب صلوٰة الجنائز، مطلب في إهداء ثواب القراء ة للنبي ﷺ، کراچی 2/254، زکریا 3/ 154)

لایوطأ القبر إلا لضرورة. (شامي، الصلوٰة ، با ب صلوٰة الجنازة، مطلب في الإهداء ثواب القراء ة للنبی ﷺ، کراچی 2/ 245، زکریا 3/ 154).

إذا بلي المیت وصار ترابا یجوز زرعه والبناء علیه ومقتضاه جواز المشي فوقه. (شامی، کراچی 2/ 245، زکریا 3/ 155، الهندیه، زکریا قدیم 1/ 167، جدید 1/ 228)

وإذا خربت القبور فلا بأس بتطیینها. (التاتار خانیة ، زکریا 3/ 72، رقم: 3737)

کانت الشجرة نبتت بنفسها فحکمها یکون للقاضی: إن رأی قلعها وبیعها وإنفاقها علی المقبرة جاز له ذلک. (الموسوعة الفقهیة 38/ 349)

 والله أعلم

  تاريخ الرقم: 17/4/1440هـ 25/12/2018م الثلاثاء

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply