hamare masayel

قبر کھودنے میں میت کا ڈھانچہ نکل آیا، قبر کے احکام

قبر کھودنے میں میت کا ڈھانچہ نکل آیا

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ قبرستان کھودنے کے درمیان بالکل آخر میں میت کا ڈھانچہ نکل آیا واضح ہو کہ کھدائی تقریبا پوری ہوچکی تھی مزید کھودنا چاہتے تھے لیکن ڈھانچہ کی وجہ سے روک دیا گیا۔ اب اس قبرستان میں میت کو دفن کرسکتے ہیں یا نہیں۔۔؟

 المستفتی ڈاکٹر محمد یعقوب قاسمي، ارنولہ اعظم گڑھ (مقیم حال ملیشیا)

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب

ایک قبر میں بلا ضرورت ایک سے زائد مردوں کی تدفین نہیں کرنی چاہئے، خواہ ایک ساتھ یا بعد میں؛ الا یہ کہ پہلی میت بوسیدہ ہوگئی ہو اور اس کی ہڈیاں باقی نہ رہی ہوں ، البتہ اگر جگہ نہ ہونے کے سبب قبر کھودی گئی اور اس میں ہڈیاں نکلیں تو احترام کے ساتھ پہلے مردہ کی ہڈیوں کو جمع کرکے  قبر کے ایک جانب رکھ دی جائیں اور ان دونوں کے درمیان مٹی کی آڑ کردی جائے۔

میت کے بوسیدہ ہونے سے قبل قصداً وارادة  قبر  کھودنے کی اجازت نہیں ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں اگر ہڈیوں کے کچھ حصے نکلے ہوں تو انہیں بھی ایک طرف رکھ کر نئے مردہ کی تدفین کرسکتے ہیں، اور اگر مکمل ڈھانچہ نکلا ہے اور بآسانی دوسری قبر تیار کی جاسکتی ہے اور نعش کے خراب ہونے کا خطرہ نہیں ہے تو نئی قبر میں تدفین کی جائے. فقط واللہ اعلم۔

الدلائل

لا يدفن اثنان في قبر واحد إلا لضرورة، هذا في الابتداء وكذا بعده، قال فی الفتح: ولا یحفر قبر لدفن آخر إلا إن بلی الاول فلم یبق له عظم إلا أن لا یوجد فتضم عظام الأول ویجعل بینھما حاجز من تراب … الی قوله … قال الزیلعی ولو بلی المیت وصار ترابا جاز دفن غیره فی قبره وزرعه والبناء علیه ۔ الیٰ قوله ۔ قلت فالاولیٰ اناطة الجواز بالبلاد اذ لا یمکن ان یعد لکل میت قبر لا یدفن فیه غیره وان صار الاول ترابا لا سیما فی الامصار  الکبیرة الجامعة الخ ………………  وما یفعله جھلة الحفارین من نبش القبور التی لم تبل اربابھا وادخال اجانب علیھم ھو من المنکر الظاھر.) شامی:1/ 835،  کتاب الجنائز مطلب فی دفن المیت).

لو بلی المیت وصار تراباً جاز دفن غیره في قبره، کذا في التبیین (مراقي الفلاح مع الطحطاوی ص 336 ، فصل في حملھا ودفنھا).

وفي التبیین ولو بلی المیت وصار ترابا جائز دفن غیره وزرعه والبناء علیه اھ. (البحر الرائق 2/ 195، الجنائز تحت قوله: ولا یخرج من القبر الخ)

ولو بلی المیت وصار تراباً جاز دفن غیره في قبره وزرعه والبناء علیه کذا في التبیین. (الفتاوی الھندیة1/ 167، کتاب الجنائز).

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 17/4/1440هـ 25/12/2018م الثلاثاء

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply