hamare masayel

لعاب دہن سے قرآن کریم کے اوراق کو پلٹنا

لعاب دہن سے قرآن کریم کے اوراق کو پلٹنا

سوال: منھ کے لعاب ( تھوک) سے قرآن کریم کے اوراق کو پلٹنا شرعاً کیسا ہے؟

 المستفتي محمد صابر قاسمی بیری ڈیہہ اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب

 اگر انگلیوں میں معمولی مقدار میں لعاب کا اثر جس سے ورق کے پلٹنے میں سہولت مقصود ہو تو جائز ہے۔

حکیم الامت حضرت تھانوی علیہ الرحمہ نے امداد الفتاوی میں آدمی کے جھوٹے پر لعاب کو قیاس کرتے ہوئے لعاب لگی انگلی سے قرآن کریم کے اوراق پلٹنے کو جائز قرار دیا ہے، نیز آگے تحریر فرماتے ہیں کہ حجر اسود کا بوسہ لینا سنت ہے (اور بوسہ لینے میں حجر اسود پر لعاب لگتا ہوگا، جبکہ حجر اسود بھی متبرک پتھر ہے) لہذا لعاب لگی انگلی سے قرآن کریم کی ورق گردانی خلاف ادب بھی نہ ہوگی، (البتہ انگلیوں میں اتنا زیادہ لعاب نہ لگائے کہ اس سے اوراق تر ہوجائیں اور پھٹنے کا اندیشہ ہو)  (امداد الفتاوٰی: ج1،ص39، فصل فی الآسار)

الدلائل

قال الحصکفی: فسئور آدمي مطلقاً ولو جنبًا او کافرًا او مرأة۔۔۔۔(طاهر) طھور بلا کراھیة. قال ابن عابدین: (قوله طاهر) أي في ذاته طهور: أي مطهر لغیره من الأحداث والأخباث. (الدرالمختار مع رد المحتار: 1/ 232، مطلب فی السئور)

فقال في الدر المختار: (ومحو بعض الكتابة بالريق يجوز). تقبیل المصحف قیل بدعة، لکن روي عن عمر رضي ﷲ عنه: أنه کان یأخذ المصحف کل غداة ویقبله، ویقول: عهد ربي ومنشور ربي عز وجل، وکان عثمان رضي اﷲ عنه یقبل المصحف ویمسحه علی وجهه. (الدر المختار مع الشامي، کتاب الحظر والإباحة، قبیل فصل في البیع، مکتبه زکریا دیوبند 9/ 552، کراچی 6/ 384) وکذا في حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح، قبیل باب ما یفسد الصلاة، مکتبه دارالکتاب دیوبند ص: 320، وکذا في الاتقان في علوم القرآن، فصل في آداب کتابته، مطبوعه دارالفکر 2/172)

وعرق کل شيء معتبرة بسؤره؛ لأنهما یتولدان من لحمه، فأخذ أحدهما حکم صاحبه، قال: وسؤر الآدمي وما یؤکل لحمه طاهر؛ لأن المختلط به اللعاب، وقد تولد من لحم طاهر، فیکون طاهرا. (هدایه، فصل في الآسار وغیرها، أشرفي دیوبند 1/ 44، کراچی 1/ 74)

 والله أعلم

تاريخ الرقم:  5/5/1440هـ 12/1/2019م السبت

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply