لاؤڈاسپیکر، ریڈیویا ٹیلی ویزن کے ذریعے اقتداء
اقتداء جائز ہونے کے لیے شر ط ہے کہ امام اور مقتدی کی صفوں میں اتصال ہو، اس لیے فقہاء نے لکھاہے کہ اگر امام اورمقتدی کے درمیان کوئی گذرگا ہ یا نہر وغیرہ حائل ہو تو اقتداء درست نہیں ہے، (دیکھئے: الہندیہ 87/1) اس لیے اگر صف متصل ہو تو پھر لاؤڈاسپیکریا ٹیلی ویژن کے ذریعے اقتدا ء درست ہے، جیسے کہ مسجد کی دوسری منزل پر یا مجمع زیادہ ہونے کی وجہ سے ٹیلی ویژن لگادیا جائے جس کے ذریعے براہ راست امام کی نقل وحرکت اور آواز پہنچتی رہے۔
لیکن اگر صف میں اتصال نہ ہوتو اقتدا ء درست نہیں ہے، جیسے کہ کوئی اپنے گھر میں ہو اور لاؤڈاسپیکر یاریڈیو کے ذریعے امام کی آواز وہاں تک پہنچتی ہو یا ٹیلی ویژن اسکرین پر امام کی نقل وحرکت دکھائی دیتی ہو اور وہ گھر میں رہتے ہوئے اس کی اقتداء میں نماز شروع کردے تو یہ درست نہیں ہے، کیونکہ جماعت کے لیے یہ ضروری ہے کہ امام کے ساتھ شریک مانا جائے اور امام و مقتدی کے درمیان دو صف کے بقدر فاصلہ نہ ہو اور اگرمسجد میں نماز ہورہی ہو تو وہ مسجد میں حاضر ہو، اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے:
’’من سمع النداء فلم يأته فلا صلاۃ له إلا من عذر‘‘(سنن ابن ماجه: 793)
جو شخص اذان کی آواز سنے اور مسجد میں نہ آئے تو اس کی نماز نہیں ہے الا یہ کہ کوئی عذر ہو ۔
یاد رہے کہ امام کی نقل و حرکت کی اطلاع کے لئے مکبر یا لاؤڈ اسپیکر کافی ہے اس کے لئے ٹی وی وغیرہ کے لگانے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ اس کے لگانے میں کراہت ہے .
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.