hamare masayel

لیکوریا کا پانی ناپاک ہے، لیکوریا کا شرعی حکم

لیکوریا کا پانی ناپاک ہے

سوال: علماء کرام ومفتیان عظام سے ايك  مسئلہ کے بارے میں تحقیق مطلوب ہے۔ مسئلہ يہ ہے كہ عورت  کے جو سفید پانی آتا ہے تو کیا ناپاک ہوتا ہے یا نہیں؟ وضاحت فرمادیں عین نوازش ہوگی۔

المستفتی: خادم مدرسہ فیضان العلوم۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

مرض یا کمزوری کی وجہ سے نکلنے والا سفید مادہ ناپاک ہے، اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور کپڑے پر لگ جائے تو اسے پاک کرنا ضروری ہوتا ہے، جس عورت کو کبھی کبھی یہ مرض لاحق ہو وہ وضو کرکے نماز پڑھتی رہے اس پر غسل لازم نہیں ہے۔

اور اگر اس مرض کی اتنی کثرت ہوجائے کہ کسی نماز کا پورا وقت اس طرح گزر جائے کہ فرض نماز بھی پڑھنے کا موقع نہ مل پائے تو پھر یہ عورت معذور کے حکم میں ہوجاتی ہے اب اس کے لئے ایک نماز کے پورے وقت میں ایک مرتبہ وضو کافی ہوگا، سفیدی نکلنے سے باربار اسے وضو کرنا نہ پڑے گا۔

اور ایسی معذور عورت کے حق میں یہ سفیدی ناپاک بھی نہ سمجھی جائے گی، اور یہ حکم اس وقت تک باقی رہے گا جب تک کہ ہر نماز میں کم از کم ایک مرتبہ یہ عذر پایا جاتا رہے۔ (فتاویٰ محمودیہ 5/ 223، 224) ڈابھیل، فتاوی عثمانی 1/ 366، کتاب المسائل 1/ 234).

الدلائل

قال ابن حجر في شرحه: وہي ماء أبیض متردد بین المذي والعرق یخرج من باطن الفرج الذي لا یجب غسله، بخلاف ما یخرج مما یجب غسله فإنه طاہر قطعاً، ومن وراء باطن الفرج، فإنه نجس قطعاً ککل خارج من الباطن کالماء الخارج مع الولد أو قبیله.(شامی، الطہارۃ/ باب الأنجاس 1/515 زکریا)

صاحب عذر من به سلسل بول أو استطلاق بطن أو انفلات ریح أو استحاضة … إن استوعب عذرہ تمام وقت صلاۃ مفروضة ولو حکماً … وحکمه الوضوء لکل فرض، ثم یصلي به فیه فرضاً ونفلاً، فإذا خرج الوقت بطل. (الدر المختار مع الرد المحتار، مطلب في أحکام المعذور1/ 305 کراچی، الفقه الإسلامي وأدلته، المطلب الثامن: وضوء المعذور1/ 442رشیدیة).

والله أعلم

تاريخ الرقم: 21- 7- 1441ھ 17- 3- 2020م الثلاثاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply