(سلسلہ نمبر: 472)
مسبوق کے قعدہ میں بیٹھنے سے پہلے امام سلام پھیر دے
سوال: امام قعدہ اخیرہ میں تھا، ایک شخص جماعت میں شریک ہونے کے لئے ابھی تکبیر تحریمہ کہا ہی تھا کہ امام نے سلام پھیر دیا تو کیا یہ شخص قعدہ میں بیٹھ کر تشہد پڑھ کر قیام کرے؟ یا قیام ہی میں رہے اپنی نماز جاری رکھے؟
اور اگر مقتدی کے بیٹھتے ہی امام سلام پھیر دے تو التحیات پڑھنا چاہئیے، یا بغیر پڑھے ہی کھڑے ہوجانا چاہئیے؟ بینوا توجروا۔
المستفتی: منصور احمد پوٹریاں، جون پور۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
پہلی صورت میں مسبوق کو قعدہ میں بیٹھنے کی ضرورت نہیں ہے، دوسری صورت میں تشہد پڑھ کر کھڑا ہونا چاہئیے، اور اگر تشہد پڑھے بغیر ہی کھڑا ہوجائے تب بھی نماز درست ہوجائے گی۔ (مستفاد: احسن الفتاویٰ: 10/ 280 ، وفتاوی رحیمیہ: 5/ 28)
الدلائل
قال في التجنيس: الإمام إذا فرغ من صلاته فلما قال السلام جاء رجل واقتدى به قبل أن يقول عليكم لا يصير داخلا في صلاته لأن هذا سلام؛ ألا ترى أنه لو أراد أن يسلم على أحد في صلاته ساهيا فقال السلام ثم علم فسكت تفسد صلاته. اهـ. رحمتي. (رد المحتار: 1/ 468).
وشمل بإطلاقه ما لو اقتدى به في أثناء التشهد الأول أو الأخير، فحين قعد قام إمامه أو سلم، ومقتضاه أنه يتم التشهد ثم يقوم ولم أره صريحا، ثم رأيته في الذخيرة ناقلا عن أبي الليث: المختار عندي أنه يتم التشهد وإن لم يفعل أجزأه اهـ ولله الحمد. (رد المحتار: 1/ 496).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
18- 1- 1442ھ 7- 9- 2020م الاثنین.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.