hamare masayel

کیا عورت نماز میں لقمہ دے سکتی ہے؟ نماز میں عورت كا لقمہ دینا

(سلسلہ نمبر: 300)

کیا عورت نماز میں لقمہ دے سکتی ہے؟

سوال: آج کل تراویح کی جماعت میں عورتیں بھی شریک ہورہی ہیں تو اگر امام کہیں بھول جائے تو عورت لقمہ دے سکتی ہے یا نہیں؟

المستفتی: عبد السلام رشیدی سرائے میر۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 اگر عورت مرد کے ساتھ جماعت سے نماز پڑھ رہی ہو اور امام سے کوئی غلطی ہو تو عورت کو تصفیق یعنی ایک ہتھیلی کی پشت کو دوسری ہتھیلی کی پشت پر مارنا چاہئے، آواز کے ساتھ امام کو لقمہ نہیں دینا چاہیئے، لیکن اگر عورت لقمہ دیدے تو امام کو لقمہ نہیں لینا چاہئے بلکہ پیچھے سے دوبارہ پڑھے، پھر ناجانکاری کی وجہ سے اگر امام نے ایسا نہیں اور عورت کا لقمہ لے لیا تب نماز فاسد نہیں ہوگی، آئندہ احتیاط کرنا چاہئے۔

الدلائل

(وتدفعه) المرأة (بالإشارة أو التصفيق بظهر أصابع) يدها (اليمنى على صفحة كف اليسرى؛ لأن لهن التصفيق، ولا ترفع صوتها بالقراءة أو التسبيح لأنه فتنة فلا يطلب منهن التسبيح للدرء. (إمداد الفتاح: ص: 401).

وفي شرح المنية: الأشبه أن صوتها ليس بعورة وإنما يؤدّي إلى الفتنة كما علل به صاحب الهداية وغيره في مسألة التلبية، ولعلهن إنما منعن من رفع الصوت بالتسبيح في الصلاة لهذا المعنى، ولا يلزم من حرمة رفع صوتها بحضرة الأجانب أن يكون عورة كما قدمناه. (البحر الحرائق: 1/ 270).

(قوله وصوتها) معطوف على المستثنى  يعني  أنه  ليس بعورة ح (قوله على الراجح) عبارة البحر عن الحليةأنه الأشبه. وفي النهر وهو الذي ينبغي اعتماده. ومقابله ما في النوازل: نغمة المرأة عورة. (رد المحتار: 1/ 406).

واللہ أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

6- 9- 1441ھ 30- 4- 2020م الخمیس.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply