(سلسلہ نمبر: 549)
نماز پوری ہونے کے بعد شک کا اعتبار نہیں
سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں بندہ عبدالقیوم نے نماز ادا کی اور اسے یاد نہیں کہ اسنے التحیات پڑھی یا نہیں اور سجدۂ سہو بھی نہیں کیا، تو کیا بندہ کو نماز دہرانی پڑیگی یا نماز ہوجائیگی؟.
المستفتی: عبد القیوم، اعظم گڑھ۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: نماز کو دھیان لگا کر خشوع وخضوع کے ساتھ پڑھنا چاہئے تاکہ کسی طرح کا شک نہ ہو، اگر نماز پڑھ لینے بعد شک ہو کہ تشہد پڑھا کہ نہیں یا فلاں رکعت میں رکوع کیا یا نہیں وغیرہ وغیرہ تو اس شک سے نماز پر کوئی اثر نہیں پڑتا، پہلی مرتبہ جو نماز پڑھ لی گئی وہی کافی ہے، دہرانے کی ضرورت نہیں، ہاں اگر نماز کے بعد یقین کے ساتھ معلوم ہوجائے کہ کوئی فرض یا واجب چھوٹ گیا ہے تو نماز کو دہرانا ہوگا۔
الدلائل
إن كان هذا الشك في خلال الصلاة كان معتبرا، وإن كان بعد الفراغ من الصلاة لا يعتبر، حملا لأمره على ما كان وهو الخروج عن الصلاةبعد التمام. (المحيط البرهاني: 1/ 75).
وأما إذا وقع الشك بعد الفراغ من الصلاة بأن شك بعد السلام في ذوات المثنى أنه صلى واحدة أو شك في ذوات الأربع بعد السلام أنه صلى ثلاثا أو أربعا، أو في ذوات الثلاث شك بعد الصلاة أنه صلى ثلاثا أو ثنتين، فهذا عندنا على أنه أتم الصلاة حملا لأمره على الصلاح، وهو الخروج عن الصلاة في أولته. (المحيط البرهاني: 1/ 524).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
21- 4- 1442ھ 7- 11- 2020م الاثنین.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.