(سلسلہ نمبر: 738)
وقفہ وقفہ سے تین طلاق
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ محمد عارف خان ابن وسیم احمد خان ساکن مکان نمبر 80/07 لاٹوس روڈ قلی بازار کانپور نگر کا نکاح مسنونہ علیشہ نظامی بنت آصف نظامی مرحوم (ساکن مکان نمبر 101/181 گموں خاں کا احاطہ ،کرنیل گنج کانپور نگر) کا نکاح 15 نومبر 2020 اسلامی شریعت کے مطابق ہوا، نکاح کے کچھ دنوں کے بعد میاں بیوی میں آئے دن جھگڑا فساد ہونے لگا اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ محمد عارف نے اپنی بیوی علیشہ کو 25 دسمبر 2022 کو زبانی ایک طلاق دے دی، پھر 26 جنوری 2023 کو دوسری طلاق دی، اور 27 فروری 2023 کو تیسری طلاق دے دی۔
نوٹ: تینوں مرتبہ محمد عارف نے سب کے سامنے یہ الفاظ کہے تھے: میں عارف خان علیشہ بانو تم کو طلاق دیتا ہوں، اور کسی بھی طلاق کے بعد رجوع نہیں کیا تھا۔
قرآن وحدیث کی روشنی میں بتائیں کہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟
المستفتی: محمد عارف خان کان پور۔
الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: صورت مسئولہ میں تینوں طلاق واقع ہوچکی ہیں، اب علیشہ بانو عارف خان کے لئے بلا حلالہ شرعیہ کے حلال نہیں ہوسکتی۔
نوٹ: حلالہ شرعیہ یہ ہے کہ اس طلاق کی عدت ختم ہونے کے بعد کوئی دوسرا شخص اس عورت سے نکاح کرے اور ہم بستری بھی کرے، پھر اگر شوہر کا انتقال ہوجائے یا بلا کسی دباؤ اور پلاننگ کے کسی وجہ سے طلاق دیدے تو اب عدت گزرنے کے بعد اگر شوہر اول اس عورت سے نکاح کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، اور اگر صرف دوسرے سے اسی لئے نکاح کرایا گیا کہ کچھ دن ساتھ رہ کر طلاق دیدے تو ایسا کرنے اور کرانے والے سخت گنہگار ہوں گے، ایسے لوگوں پر اللہ اور رسول کی کی طرف سے لعنت ہے اور ایسے شخص کو کرایہ کا سانڈ فرمایا گیا ہے۔
الدلائل
قال الله تعالى : فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ (البقرة :290).
وقال اللیث عن نافع کان ابن عمر رضي اللّٰه عنهما إذا سئل عمن طلق ثلاثا قال: لو طلقت مرۃ أو مرتین، فإن النبي علیخ السلام أمرني بہٰذا؛ فإن طلقها ثلاثا حرمت حتی تنکح زوجًا غیرہ۔ (صحیح البخاري ۲؍۷۹۲ رقم: ۵۲۶۴، صحیح مسلم ۱؍۴۷۶ رقم: ۱۴۷۱).
عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَجُلًا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلاَثًا ، فَتَزَوَّجَتْ فَطَلَّقَ ، فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَتَحِلُّ لِلْأَوَّلِ ؟ قَالَ : لاَ ، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا كَمَا ذَاقَ الأَوَّلُ. (صحيح البخاري ٤٩٨٠).
عن ابن عمر رضي اللّٰه عنهما قال: سئل النبي صلی اللّٰه علیه وسلم عن الرجل یطلق امرأتخ ثلاثا فیتزوجها الرجل فیغلق الباب، ویرخی الستر ثم یطلقہا قبل أن یدخل بها قال لا تحل للأول حتی یجامعها الآخر۔ (سنن النسائي ۲؍۸ رقم: ۳۴۴۴).
عن ابن عباس – رضي الله عنهما – قال: ” لعن رسول الله – صلى الله عليه وسلم – المحلل والمحلل له. (سنن أبي داود/كِتَاب النِّكَاح/ بَابٌ فِي التَّحْلِيل، رقم الحديث: ٢٠٧٧).
عن عقبة بن عامر الجهني – رضي الله عنه – قال: قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم -: ” ألا أخبركم بالتيس المستعار؟ ” , قالوا: بلى يا رسول الله , قال: ” هو المحلل , لعن الله المحلل , والمحلل له” (سنن ابن ماجه/ كِتَابُ النِّكَاح/ بَابٌ: الْمُحَلِّلُ وَالْمُحَلَّلُ لَهُ، رقم الحديث: ١٩٣٦).
لو کرر لفظ الطلاق وقع الکل۔ (الدر المختار ۳؍۲۹۳ کراچی، ۴؍۵۲۱ زکریا، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۳۵۶ زکریا). ویقع طلاق من غضب خلافا لابن القیم، وہٰذا الموقف عندنا۔ (شامي ۴؍۴۵۲ زکریا، ۳؍۲۴۴ کراچی).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند
17- 9- 1444ھ 9-4- 2023م الأحد
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.