لاک ڈاؤن میں پریشان حال لوگوں کے لئے زکوٰۃ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ آج کل اکثر شہر لاک ڈاؤن کی کیفیت سے دوچار ہیں، ایسے حالات جو لوگ روزانہ کما کر کھانے والے تھے وہ لوگ سخت پریشانی کا شکار ہیں، الحمد للّہ بہت سے حضرات ان کی امداد کر رہے ہیں۔
معلوم یہ کرنا تھا کہ کیا ایسے لوگوں کی مدد زکوٰۃ کی رقم سے کی جاسکتی ہے؟ امید کہ تشفی بخش جواب مرحمت فرمائیں گے، وجزاکم اللہ خیرا۔
المستفتی: عبد العزیز، استاذ مسجد نبوی علی صاحبہ الف الف صلاۃ وسلام۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: واضح رہے کہ زکوٰۃ کی رقم مستحق زکوٰۃ کو ہی دینے سے ادا ہوگی، اس لئے ایسی صورت میں زکوٰۃ کی رقم دینے پہلے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ یہ مسلمان غریب شخص ہے، البتہ اگر مسافر صاحب حیثیت ہو، اور گھر میں اس کے پاس مال موجود ہو، لیکن سفر کے دوران کسی وجہ سے اس کے پیسے ختم ہوگئے ہوں، اور گھر سے فوری طور پر منگوانے کی کوئی صورت بھی نہ ہو، اور جہاں موجود ہو، وہاں کسی سے قرض کے طور پر لینے کی بھی کوئی صورت نہ بنے، تو ایسے مسافر کو بقدرِ ضرورت زکوۃ لینا اور اس کو زکوۃ دینا جائز ہے۔
نوٹ: سوال مذکور صورت میں زکوٰۃ رقم اپنے طور پر تو دے سکتے ہیں لیکن کسی رفاہی تنظیم کو زکوٰۃ کی رقم نہ دیں کیونکہ وہ لوگ بلا تفریق مذہب وملت تقسیم کرتے ہیں اس لئے اگر غیر مستحق زکوٰۃ کو رقم دی گئی تو زکوٰۃ ادا نہ ہوگی، اس لئے بہتر یہی ہے امداد کی رقم دیں، زکوٰۃ کی رقم اپنے طور پر مستحقین تک پہونچائیں، واللہ اعلم بالصواب۔
الدلائل
قال الله تعالیٰ: ﴿اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَالْمَسٰکِیْنِ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْہَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُہُمْ وَفِی الرِّقَابِ وَالْغٰرِمِیْنَ وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَابْنِ السَّبِیْلِ ؕ فَرِیْضَةً مِّنَ اللّٰهِ ؕ وَاللّٰهُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ﴾ (التوبة: 60)
مصرف الزکاۃ والعشر هو فقیر، وهو من له أدنی شيء أي دون نصاب أو قدر نصاب غیر تام مستغرق في الحاجة. (الدر المختار مع رد المحتار: 3/ 283 زکریا)
ومنها ابن السبیل: وهو الغریب المنقطع عن ماله، کذا في البدائع، جاز الأخذ من الزکوۃ قدر حاجته ولم یحل له أن یأخذ أکثر من حاجته ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویجوز دفعها إلی من یملک أقل من النصاب وإن کان صحیحاً. (الفتاوی الهندية، کتاب الزکوۃ، الباب السابع: في المصارف، قدیم زکریا دیوبند 1/ 188، 189، جدید زکریا دیوبند 1/ 250، 251).
والله أعلم
30- 7- 1441ھ 26- 3- 2020م الخمیس.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.