hamare masayel

کتے کا جوٹھا پانی پئے جانور کی قربانی

  • Post author:
  • Post category:طہارت
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:February 17, 2021
  • Reading time:1 mins read

(سلسلہ نمبر: 389)

کتے کا جوٹھا پانی پئے جانور کی قربانی

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں:

ایک صاحب نے باہر برتن پانی رکھ دیا، کتے نے اس برتن سے پانی پیا، اور پھر وہی پانی پالتو جانور خصی بکری گائے بیل بھینس وغیرہ بھی پیتے ہیں، تو اس کا کیا حکم ہے؟ نیز ان جانوروں کے گوشت کا کیا حکم ہوگا؟ کھائیں یا نہ کھائیں، کیونکہ اس میں کتے کے جراثیم کا خطرہ ہے۔

المستفتی:  محمد اسعد انصاری مئو۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 ایسا نجس پانی جس کا رنگ بو اور مزہ نہ بدلا ہو اسے جانور کو پلانے پھر اس کی قربانی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ البتہ اگر شراب یا خنزیر کا دودھ وغیرہ پی لے تو ایسے بکرے کو دس دن باندھ کر ذبح کرنا بہتر ہے، لیکن اگر کوئی پہلے ہی ذبح کردے تب بھی قربانی درست ہوگی اور ایسے جانور کا گوشت کھانا بکراہت جائز ہوگا۔

کتے کا جوٹھا پانی پینے سے جانور کے جسم میں جراثیم منتقل ہوتے ہیں یا نہیں، اور وہ صحت کے لئے مضر ہے یا نہیں؟ ایسی کوئی بات مجھے معلوم نہیں، اس بارے میں کسی ماہر ڈاکٹر کے مشورہ پر عمل کیا جائے۔

الدلائل

وأما الماء إذا وقعت فيه نجاسة فإن تغير وصف الماء لم يجز الانتفاع به بحال، وإن لم يتغير الماء جاز الانتفاع به كبل الطين وسقي الدواب اهـ. (البحر الرائق: 1/ 101).

وهل يجوز الانتفاع بالغسالة فيما سوى الشرب والتطهير من بل الطين وسقي الدواب ونحو ذلك؟ فإن كان قد تغير طعمها أو لونها أو ريحها لا يجوز الانتفاع؛ لأنه لما تغير دل أن النجس غالب فالتحق بالبول، وإن لم يتغير شيء من ذلك يجوز؛ لأنه لما لم يتغير دل أن النجس لم يغلب على الطاهر، والانتفاع بما ليس بنجس العين مباح في الجملة. (بدائع الصنائع: 1/ 66، والفقه الإسلامي وأدلته: 1/ 342).

قال في الدر المختار: ولو أکلت النجاسة وغیرها بحیث لم ینتن لحمها حلت کما حل أکل جدي غذي بلبن خنزیر؛ لأن لحمه لم یتغیر وما غذی به یصیر مستهلکا لا یبقی له أثر ولو سقی ما یؤکل لحمه خمرًا فذبح من ساعته حل أکله ویکرہ․ الدر المختار مع رد المحتار: 6/ 341).

ولو سقی ما یؤکل لحمه خمرًا فذبح من ساعته حل أکله ویکرہ․ (مجمع الانھر شرح ملتقی الابحر: 181/4 بیروت).

(قوله ولا الجلالة إلخ) أي قبل الحبس. قال في الخانية: فإن كانت إبلا تمسك أربعين يوما حتى يطيب لحمها والبقر عشرين وللغنم عشرة. (رد المحتار: 6/ 325).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

15- 11- 1441ھ 7- 7- 2020م الثلاثاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply